خبریں

’جج صاحب! اسرائیل کو اسلحہ دینے سے روکیں‘، پرشانت بھوشن سمیت 11 لوگوں نے سپریم کورٹ میں داخل کی مفاد عامہ عرضی

جن لوگوں نے یہ مفاد عامہ عرضی (پی آئی ایل) سپریم کورٹ میں داخل کی ہے ان میں سینئر وکیل پرشانت بھوشن، ہرش مندر، جیاں دریز، نکھل ڈے، اشوک کمار شرما وغیرہ شامل ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

 

اسرائیل کا غزہ پر حملہ جاری ہے اور بڑی تعداد میں معصوموں کی ہلاکت کا سلسلہ بھی نہیں تھم رہا۔ اس درمیان ہندوستانی سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ عرضی (پی آئی ایل) داخل کر مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہندوستانی کمپنیوں کے ذریعہ اسرائیل کو اسلحہ دینے سے روکا جائے۔ عرضی دہندگان نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ غزہ میں جنگ لڑ رہے اسرائیل کو اسلحہ اور فوجی مواد دینے والی ہندوستانی کمپنیوں کا لائسنس رد کیا جائے اور نئے لائسنس نہ دیے جائیں۔

Published: undefined

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس عرضی میں مرکزی وزارت دفاع کو فریق بنایا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان مختلف بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں سے بندھا ہوا ہے جو ہندوستان کو جنگی جرائم کے قصوروار ممالک کو فوجی اسلحہ فراہم نہ کرنے کے لیے مجبور کرتے ہیں۔ کسی بھی ایکسپورٹ (برآمد‘‘ کا استعمال بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

یہ عرضی مشہور وکیل پرشانت بھوشن، ہرش مندر، جیاں دریز، نکھل ڈے، اشوک کمار شرما سمیت 11 لوگوں نے داخل کی ہے۔ ان سبھی کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع کے تحت عوامی سیکٹر کے ادارے سمیت دیگر کئی کمپنیاں اسرائیل کو اسلحہ فراہم کر رہی ہیں۔ یہ آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کے تحت ہندوستان کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔

Published: undefined

اس مفاد عامہ عرضی میں بین الاقوامی عدالت (انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس) کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دوسرے معاہدوں سے رشتوں اور معاہدوں کے تحت ذمہ داریوں کو لے کر ہندوستان مجبور ہے۔ ہندوستان نے ان پر دستخط کیے ہیں۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ اس عرضی پر سماعت کرتی ہے یا نہیں، یا پھر عرضی سماعت کے لیے منظور کی جاتی ہے تو سماعت کی کارروائی کب سے شروع ہوتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined