ہندوستان اور روس کے درمیان تجارت، معیشت، سائنس و ٹکنالوجی کے امور پر بین الحکومتی کمیشن کی 25ویں میٹنگ نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں ہندوستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کی اور روسی وفد کی قیادت روس کے پہلے نائب وزیر اعظم ڈینس مانتوروف نے کی۔ میٹنگ میں ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان اور روس کے درمیان تجارت 2030 تک بڑھ کر 100 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
Published: undefined
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے میٹنگ میں کہا کہ ’’دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں کچھ چیلنجز ہیں، جن کا تعلق خاص طور پر ادائیگی اور فراہمی سے ہے۔ اس معاملے میں کافی بہتری آئی ہے، لیکن ابھی بھی کچھ کام باقی ہے۔ رابطہ کے تعلق سے ہماری مشترکہ کوششوں جیسے کہ شمال-جنوب نقل و حمل کوریڈور، چنئی-ولادیووستوک کوریڈور اور شمالی سمندری راستہ کے کام کو آگے بڑھایا جانا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
ایس جے شنکر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’میٹنگ کے دوران فوڈ سیکورٹی اور ہیلتھ سیکورٹی کے مسائل پر گفتگو ہوئی۔ روس ہندوستان کے لیے کھاد، خام تیل، کوئلہ اور یورینیم کا اہم ذریعہ بن کر سامنے آیا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان کی دوا سازی کی صنعت بھی روس کے لیے سستا اور قابل اعتماد ذریعہ بنا ہے۔ مجھے یقین ہے کے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت سال 2030 تک یا اس سے بھی پہلے، 100 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کر لے گا۔‘‘
Published: undefined
میٹنگ میں روس کے پہلے نائب وزیر اعظم ڈینس مانتوروف نے کہا کہ ’’گزشتہ 5 سالوں میں ہندوستان اور روس کے درمیان تجارت 5 گنا سے زیادہ بڑھی ہے۔ ہندوستان اب روس کے تمام غیر ملکی اقتصادی شراکت داروں میں دوسرا سب سے اہم ملک ہے۔ ہم یوریشین اکنامک یونین (ای ای یو) اور ہندوستان کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کے ساتھ ساتھ خدمات اور سرمایہ کاری پر دو طرفہ معاہدے کے متعلق پُر عزم ہیں۔‘‘
Published: undefined
مانتوروف نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم روسی اور ہندوستانی بینکوں کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے لیے اقدام جاری رکھیں گے۔ دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست ہوائی سفر کو بڑھانے میں بھی ہماری دلچسپی ہے۔ فی الحال صرف روسی ایئر لائنز ایروفلوٹ کے ذریعہ ہی دونوں ملکوں کے درمیان پروازیں چلائی جاتی ہیں، جو ماسکو اور یکاترینبرگ سے دہلی اور گوا کے لیے ہر ہفتے 12 باقاعدہ پروازیں چلاتی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ روٹ نیٹ ورک کی ترقی کے ساتھ ساتھ ہندوستانی ایئر لائنز بھی روس کے لیے پروازوں کو بڑھانے کی کوشش کرے گی۔ ہم جوہری شعبے میں اہم تعاون کو وسعت دینے کے خواہشمند ہیں۔ ہم میک ان انڈیا کے تحت ہندوستانی ریلوے کے لیے ہائی اسپیڈ الیکٹرک ٹرینوں کے جوائنٹ پروڈکشن پر بھی کام کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined