نئی دہلی: ملیشیا میں مقیم متنازع اسلامک اسکالر ذاکر نائک کی جانب سے ہندوؤں پر دیئے گئے تازہ بیان کے بعد اسے سمن جاری کرکے پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔ سخت گیر اسلامک اسکالر نے حال ہی میں ملیشیا کے ہندو فرقے اور چین کی ایغور مسلم برادری کے خلاف متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔
Published: undefined
ہندوستان میں مبینہ طور پر دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے اکسانے اور منی لانڈرنگ کے الزام میں مطلوب ذاکر نائک نے کہا تھا کہ چینی ملیشیائی لوگوں کو ملک چھوڑکر چلے جانا چاہیے کیونکہ وہ اب ملک کے پرانے مہمان ہوچکے ہیں۔ ذاکر نائک گزشتہ تین برسوں سے ملیشیا میں مقیم ہیں اور سابقہ حکومت نے اسے اپنے ملک کی مستقل شہریت دے دی تھی۔
Published: undefined
اس نے حال ہی میں کوٹا بھارو میں ایک متنازع بیان دیا کہ ملیشیا کے ہندو فرقے کے لوگ وزیراعظم مآثر محمد سے زیادہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے تئیں وفادار ہیں۔ محمد کے دو وزیروں نے کابینی میٹنگ میں کل کہا کہ ذاکر کو ملک سے باہر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ مسلسل متنازعہ بیان دے رہا ہے۔
Published: undefined
اس کے اس بیان کے بعد سے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ذاکر کی حوالگی کی مانگ بڑھ گئی ہے۔ ذاکر نائک نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ ملیشیا میں رہنے والے ہندو فرقے کے لوگوں کے پاس ہندوستان میں رہنے والے اقلیتی مسلمانوں کے مقابلے 100 فیصد زیادہ حقوق ہیں۔
Published: undefined
ملیشیا کے مواصلات کے وزیر گووند سنگھ دیو اور انسائی وسائل کے وزیر ایم کلسیگرن نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’’ہم نے اپنا موقف واضح کردیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ذاکر نائک کو ملیشیا میں نہ رہنے دیا جائے۔ وزیراعظم نے ہماری تشویشات کا نوٹس لیا ہے اور آگے کی کارروائی کو ہم ان پر چھوڑتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز