’دنگل‘، ’سیکرٹ سپر اسٹار‘ اور ’دی اسکائی از پنک‘ جیسی بالی ووڈ فلموں میں کام کر کے شہرت حاصل کرنے والی اور اب اس انڈسٹری کو الوداع کہہ چکی زائرہ وسیم نے کشمیر کے موجودہ حالات پر فکرمندی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ کی ہے جس میں کئی سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ زائرہ نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’کشمیری لوگوں کی آزادی پر کوئی بھی کبھی پابندی لگا دیتا ہے، ایسا کیوں؟‘‘
Published: undefined
اپنی پوسٹ میں زائرہ وسیم لکھتی ہیں کہ ’’کشمیری لگاتار امید اور ذہنی تناؤ کے بیچ جھول رہے ہیں۔ مایوسی اور تکلیف کی جگہ پر امن کا ایک جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔ کشمیریوں کی آزادی پر کوئی بھی پابندی لگا سکتا ہے۔ ہمیں ایسے حالات میں کیوں رکھا جا رہا ہے جہاں ہم پر پابندیاں ہیں اور ہمیں ڈکٹیٹ کیا جا رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’ہماری آواز کو دبا دینا اتنا آسان کیوں ہے؟ ہمارے اظہار کی آزادی پر پابندی لگانا اتنا آسان کیوں ہے؟ ہمیں اپنی بات کہنے اور نظریہ رکھنے کی آزادی کیوں نہیں ہے؟ ہمارے نظریات کو سنے بغیر ہی انھیں بری طرح خارج کر دیا جا رہا ہے۔ ہم بغیر کسی خوف اور فکر کے عام لوگوں کی طرح کیوں نہیں جی سکتے؟‘‘ زائرہ آگے لکھتی ہیں کہ ’’جموں و کشمیر میں کوئی بھی آ کر پابندی لگا دیتا ہے۔ ہمیں ایسی دنیا میں کیوں رہنا ہے جہاں ہماری زندگی اور خواہش کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔‘‘
Published: undefined
زائرہ وسیم اپنی پوسٹ میں اتنا لکھنے کے بعد بھی نہیں رکتیں اور آگے لکھتی ہیں کہ ’’کشمیری کی زندگی عمر بھر مشکلوں، پابندیوں اور پریشانیوں میں گزرتی ہے۔ اسے اتنا عام کیوں بنا دیا گیا ہے؟ ایسے ہزاروں سوال ہمارے ذہن میں اٹھتے ہیں۔ حکومتیں ہمارے ان سوالوں کے جواب تو دور، انھیں سننا بھی نہیں چاہتی۔ حکومت ہمارے اندیشوں پر روک لگانے کی تھوڑی سی بھی کوشش نہیں کرتی۔‘‘
Published: undefined
اپنی پوسٹ میں زائرہ وسیم نے میڈیا کے کردار پر بھی سوال اٹھایا اور لوگوں کو کشمیر کے حالات پر سوال پوچھنے کے لیے کہا۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’میڈیا نے جو یہاں کے حالات کے بارے میں ایک دھندلی تصویر بنائی ہے، اس پر یقین نہ کریں۔ سوال پوچھیں، ہماری آوازوں کو چپ کرا دیا گیا ہے... اور کب تک، ہم میں سے کوئی بھی نہیں جانتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined