سینئر وکیل اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری ظفریاب جیلانی کو لکھنؤ واقع میدانتا اسپتال سے چھٹی مل گئی ہے۔ اسپتال کی جانب سے جاری میڈیکل رپورٹ کے مطابق 20 مئی کو اسپتال میں داخل کرائے جانے کے بعد 21 مئی کو ان کا سی ٹی اسکین کرایا گیا تھا جس سے پتہ چلا کہ ان کے دماغ کے اگلے حصے میں خون کا تھکّہ جمع ہوا ہے۔ وہ کورونا سے بھی متاثر پائے گئے تھے۔ میدانتا لکھنؤ کے نیورو سرجن کی ٹیم نے کامیاب سرجری کر کے ان کے دماغ سے جمے ہوئے خون کے تھکّے کو ہٹایا، پھر انھیں ونٹلیٹر پر آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ آج ظفریاب جیلانی کی طبیعت بہتر نظر آئی جس کے بعد انھیں اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ بابری مسجد معاملہ میں وکیل رہے ظفریاب جیلانی کو گزشتہ 20 مئی کو برین ہیمریج ہوا تھا۔ دراصل وہ اپنے دفتر میں گر گئے تھے جس کی وجہ سے سر میں چوٹ لگ گئی تھی اور پھر وہ بیہوش ہو گئے تھے۔ بعد میں پتہ چلا کہ انھیں برین ہیمریج ہو گیا ہے۔ اس حادثہ کے بارے میں ظفریاب جیلانی کے بیٹے نجف کا ایک بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’ظفریاب جیلانی اپنے دفتر اسلامیہ کالج کی پہلی منزل پر بیٹھ کر اپنا کام کر رہے تھے اور پیشاب کرنے جا رہے تھے جب وہ پھسل کر سیڑھی پر گر گئے۔ اس سے ان کو سر میں چوٹ لگ گئی، اور پھر وہ بیہوش ہو گئے۔‘‘
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ انہیں فوری طور پر سروودے نگر واقع ڈاکٹر عثمان کوشل کے پاس لے جایا گیا اور جب سر کی جانچ کرائی گئی تو برین ہیمریج کا پتہ چلا۔ بعد ازاں انھیں وہاں سے لکھنؤ واقع میدانتا اسپتال لے جایا گیا اور تجربہ کار ڈاکٹروں کی نگرانی میں علاج شروع ہو گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز