اسمبلی یا لوک سبھا انتخاب سے پہلے سیاسی لیڈران کا ایک پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی میں شامل ہونا اب ایک عام بات بن گئی ہے۔ اس سلسلے میں اے ڈی آر نے گوا کے تعلق سے جو رپورٹ جاری کی ہے وہ بہت حیران کرنے والی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گوا میں کم از کم 24 اراکین اسمبلی (جو کہ 40 رکنی ریاستی اسمبلی کی کُل تعداد کا 60 فیصد ہیں) نے گزشتہ پانچ سالوں میں ایک پارٹی کا دامن چھوڑ کر دوسری پارٹی کی رکنیت اختیار کی۔ اے ڈی آر کا کہنا ہے کہ یہ ہندوستان میں ایک ریکارڈ ہے۔
Published: undefined
اے ڈی آر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ اسمبلی (22-2017) کے پانچ سالہ دور میں 24 اراکین اسمبلی نے اپنی پارٹیوں کو بدل دیا ہے جو ایوان کی مجموعی صلاحیت کا 60 فیصد ہے۔ ایسا ہندوستان میں کہیں اور کبھی بھی نہیں ہوا۔ یہ واضح طور پر ووٹروں کے مینڈیٹ کے تئیں ان کی بے عزتی کی عکاسی کرتا ہے۔ اخلاقیات اور ڈسپلن کے لیے ایک سخت نظریہ کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن بے قابو لالچ کی وجہ سے اس وقت سب سے خراب حالات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
Published: undefined
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 24 اراکین اسمبلی کی فہرست میں وشوجیت رانے، سبھاش شروڈکر اور دیانند سوپٹے کے نام شامل نہیں ہیں، جنھوں نے 2017 میں کانگریس رکن اسمبلی کی شکل میں استعفیٰ دیا تھا اور اپنے ٹکٹ پر انتخاب لڑنے سے پہلے برسراقتدار بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے۔ ان میں اپوزیشن کے سابق لیڈر چندرکانت کاولیکر (کیوپم انتخابی حلقہ) بھی شامل تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز