’’رجت جی، آپ نے مجھے گالی دی۔ یہ ویڈیو میرے والدین، میرے ساس-سسر اور میرے بچوں نے دیکھی۔ آپ نے مجھے گالی اس لیے دی کیونکہ میں ایمانداری سے اپنا کام کر رہی تھی۔ آپ نے صرف گالی ہی نہیں دی، اس کے بعد مجھے دھمکانا شروع کیا۔ آپ کو لگتا ہے کہ ہم دھمکانے سے ڈر جائیں گے؟‘‘ یہ باتیں آج کانگریس لیڈر راگنی نایک نے سینئر صحافی رجت شرما کے خلاف منعقد ایک پریس کانفرنس میں کہیں۔ راگنی نایک نے اس موقع پر نہ صرف رجت شرما کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا، بلکہ ان کے سامنے کئی تلخ سوال بھی رکھ دیے۔
Published: undefined
راگنی نایک نے میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’ایک صحافی کی بیٹی ہونے کے ناطے میں بچپن سے سنتی آئی ہوں کہ جمہوریت کے چوتھے ستون کی غیر جانبداری اور بے خوفی پوری جمہوریت کے لیے اہم ہوتی ہے۔ لیکن ایک سینئر صحافی صحافت کو کتنی نچلی سطح تک لے جا سکتے ہیں، وہ ایک وائرل ویڈیو نے دکھا دیا ہے۔ میں رجت شرما جی سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ انھوں نے جو نازیبا الفاظ کہے وہ ان کی عادت ہے، فطرت ہے، اپوزیشن سے نفرت ہے یا مودی جی کی قدم بوسی ہے۔‘‘
Published: undefined
دراصل ایک ٹی وی مباحثہ کے دوران رجت شرما پر گالی دینے کا الزام لگ رہا ہے۔ راگنی نایک اس تعلق سے کہتی ہیں کہ ’’یہ واقعہ 4 جون کا ہے، جس دن انتخابی نتائج آ رہے تھے۔ میں کانگریس ہیڈکوارٹر میں بیٹھ کر انڈیا ٹی وی پر بحث کر رہی تھی، لیکن اس دن وہاں اتنا شور تھا کہ باتیں سنائی نہیں دے رہی تھیں۔ لیکن جب یہ (گالی دینے والی) ویڈیو وائرل ہوئی تب مجھے بھروسہ نہیں ہوا۔ پھر ہم انڈیا ٹی وی کے پلیٹ فارم پر گئے۔ ہم نے وہ پوری فوٹیج دیکھی، جس کے ایک حصے میں انھوں (رجت شرما) نے گالی دی۔‘‘
Published: undefined
اس پریس کانفرنس کے دوران راگنی نایک جذباتی بھی ہو گئیں اور ان کی آنکھوں میں آنسو تک آ گئے۔ انھوں نے رجت شرما کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’رجت شرما جی... سب سے پہلے مہاتما گاندھی نے ملک کو دلیری کا سبق پڑھایا تھا، اس لیے ہم آپ کی گیدڑ بھبکی سے ڈرے نہیں۔ آپ کو بتانا چاہیے تھا کہ اگر آپ نے گالی نہیں دی تو آپ نے کیا کہا تھا، لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا۔ اس سے نہ صرف آپ کا مکھوٹا ہٹا ہے، بلکہ یہ دکھاتا ہے کہ آپ کے دل میں کتنا میل اور زہر ہے۔‘‘
Published: undefined
راگنی نایک نے اس معاملے میں مجرمانہ شکایت درج کرانے کی جانکاری بھی میڈیا کو دی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے اس معاملے میں مجرمانہ شکایت درج کرائی ہے، لیکن سوال این سی ڈبلیو (نیشنل کمیشن فار وومن) سے بھی ہے کہ وہ از خود نوٹس لینا کب سیکھیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined