مدھیہ پردیش کے بیتول میں ایک حیران کر دینے والا واقعہ رونما ہوا ہے۔ یہاں پر دیپک بندیلے نامی ایک وکیل کو پولیس نے بے رحمی سے زد و کوب کیا اور اب اس پر اپنی شکایت واپس لینے کا دباؤ بنا رہی ہے۔ پولیس والوں پر الزام ہے کہ انہوں نے دیپک کی پٹائی اس لئے کی، کیوںکہ حلیہ سے وہ مسلمان لگ رہا تھا۔ اس معاملہ میں پولیس انتظامیہ نے ایک اے ایس آئی (اسسٹنٹ سب انسپکٹر) کو معطل کر دیا ہے۔ دیپک کی پٹائی کا واقعہ 23 مارچ کو پیش آیا تھا۔ دیپک اس دن علاج کے لئے سرکاری اسپتال جا رہے تھے۔ دیپک ذیابطیس کے مریض ہیں، اس وقت تک لاک ڈاؤن نافذ نہیں ہوا تھا، تاہم مدھیہ پردیش میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تھی۔
Published: 21 May 2020, 6:57 PM IST
دیپک نے کہا، ’’میں گزشتہ 15 سالوں سے بلڈ پریشر اور ذیابطیس کا مریض ہوں۔ اس دن میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی، اس لیے میں اسپتال جانے کے لئے گھر سے نکلا تھا۔ لیکن راستہ میں مجھے پولیس والوں نے روک لیا۔ میں نے پولیس والوں سے کہا کہ میں اپنی دوائی لینے جا رہا ہوں مگر انہوں نے ایک نہ سنی اور مجھے تھپڑ رسید کر دیئے۔‘‘
Published: 21 May 2020, 6:57 PM IST
دیپک بندیلے نے کہا، ’’میں نے ان سے کہا کہ انہیں آئین کی حدود کے اندر کام کرنا چاہیے اور اگر آپ کو لگتا ہے کہ میں نے کچھ غلط کیا ہے تو میرے خلاف دفعہ 188 کے تحت مقدمہ درج کر لیں۔ میں حراست میں جانے کو تیار ہوں۔‘‘
Published: 21 May 2020, 6:57 PM IST
بقول دیپک اتنا سننے کے بعد تو پولیس والوں نے اپنا آپا ہی کھو دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ’’پولیس والوں نے مجھے ہی نہیں، ساتھ میں آئین کو بھی گالیاں دینے لگے۔ کچھ دیر کے بعد وہاں کئی اور پولیس افسران پہنچ گئے اور مجھے لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹنا شروع کر دیا۔‘‘ دیپک نے کہا کہ جب انہوں نے بتایا کہ وہ ایک وکیل ہیں اور ان کے خلاف شکایت کریں گے، تو پولیس والوں نے انہیں پیٹنا بند کر دیا، لیکن تب تک ان کے کان سے خون بہنے لگا تھا۔
Published: 21 May 2020, 6:57 PM IST
دیپک نے 24 مارچ کو ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ ڈی ایس بھدوریا اور ڈی جی پی وویک جوہری کے پاس شکایت درج کرائی۔ دیپک نے بتایا کہ جب سے انہوں نے شکایت درج کی ہے پولیس ان پر دباؤ بنا رہی ہے کہ وہ شکایت واپس لے لیں۔ دیپک نے کہا، ’’کچھ اعلی افسران نے کہا کہ آپ اپنی شکایت واپس لے لو۔ وہ بیان جاری کر کے اس واقعہ کی مذمت کر دیں گے اور معافی بھی مانگ لیں گے۔ اس کے بعد مجھے دھمکی دی گئی کہ اگر میں اور میرا بھائی جو وکیل ہے، سکون سے اپنی پریکٹس کرنا چاہتے ہیں تو شکایت واپس لے لیں۔‘‘
Published: 21 May 2020, 6:57 PM IST
دیپک نے کہا کہ ’’میرے پاس آڈیو موجود ہے جس میں ایک پولیس والا کہہ رہا ہے کہ تمہاری غلطی سے پٹائی ہو گئی۔ پولیس اہلکار کو لگا کہ تم مسلمان ہو کیوں کہ تمہاری داڑھی بڑھی ہوئی تھی اور وہ پولیس والا کٹر ہندو تھا۔ اب تم بات کو آگے مت بڑھاؤ۔‘‘ ملزم پولیس اہلکار بھوانی سنگھ پٹیل کو بعد میں معطل کر دیا گیا۔
Published: 21 May 2020, 6:57 PM IST
اس واقعہ پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دیپک نے کہا، ’’ہمارے سماج میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا زہر بویا جا رہا ہے لیکن یہ آگ صرف مسلمانوں تک ہی محدود نہیں رہنے والی۔ یہ سماج کے حاشیہ پر کھڑے تمام لوگوں کے لئے خطرناک ہے۔ ‘‘
Published: 21 May 2020, 6:57 PM IST
دیپک کو اب خوف ہے کہ پولیس ان کے خلاف فرضی مقدمہ درج کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’پولیس والے بیان درج کرتے وقت مجھ سے کہہ رہے تھے، وکیل صاحب! پولیس سے دوستی رکھوگے تو دونوں بھائیوں کی وکالت اچھی چلتی رہے گی، نہیں تو پولیس کسی بھی جھوٹے مقدمہ میں پھنسا سکتی ہے۔‘‘
Published: 21 May 2020, 6:57 PM IST
انہوں نے مزید کہا، ’’مسلمانوں کی ایک الگ شبیہ بھارت کے میڈیا نے بنا دی ہے جس سے حالات خراب ہو رہے ہیں۔ لیکن ابھی پورا سماج خراب نہیں ہوا ہے، بلکہ ابھی بھی ایک بڑا حصہ سیکولر ہے۔ جب تک یہ ایک حصہ موجود ہے تب تک بہتری کی امید برقرار ہے۔‘‘
Published: 21 May 2020, 6:57 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 May 2020, 6:57 PM IST
تصویر: پریس ریلیز