دیوبند: کرناٹک میں بھلے ہی بی جے پی کو شرمناک شکست ہوئی ہے لیکن یوپی بلدیاتی الیکشن میں یوگی کا جادو برقرار رہا ہے اور سبھی 17 نگم میئر بی جے پی کے منتخب ہوئے ہیں، اس کے ساتھ ہی نگر پالیکاؤں اور نگر پنچایتوں میں بھی بی جے پی کی سیٹیں اطمینان بخش ہیں، جس پر حکومت اپنی پذیرائی کر رہی ہے، حالانکہ کئی سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں حکومت کا اثر رسوخ زیادہ کام کرتا ہے جس کے سبب بی جے پی کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، جس میں کئی ناممکن سمجھی جانے والی سیٹیوں پر بھی کامیابی ملی ہے، جہاں اس طرح کے نتیجہ کی لوگوں کی توقع نہیں تھی۔
Published: undefined
رام پور کے بعد دیوبند بھی ایسا ہی قصبہ ہے، جہاں نہ صرف بی جے پی بلکہ 75 سال میں پہلی مرتبہ کسی غیر مسلم شخص کو چیئرمینی کرنے کا موقع ملا ہے اور یہاں سے بی جے پی کے امیدوار وپن کمار گرگ نے ساڑھے چار ہزار ووٹوں سے اپنی مخالف سماجوادی پارٹی کی امیدوار اور سابق رکن اسمبلی معاویہ علی کی اہلیہ ظہیر فاطمہ کو شکست دی ہے۔
Published: undefined
حالانکہ نتائج آنے کے بعد نہ صرف مسلم طبقہ بلکہ دیگر پارٹیوں کے لیڈر اور خود ہندو سماج سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی اس تاریخ کامیابی پر حیرت زدہ ہیں کہ جس بی جے پی یا ہندو امیدوار کو دیوبند میں ہمیشہ دس ہزار سے بارہ ہزار تک ہی ووٹ حاصل ہوا کرتے تھے اسے پہلی مرتبہ 22 ہزار پانچ سو ووٹ کیسے مل گئے؟ لیکن اس کی بنیادی وجہ جہاں حکومت کا اثر ہے وہیں مسلم قوم کا انتشار اہم سبب ہے، جو اپنی قدیم روایت کو برقرار رکھنے میں ناکام ثابت ہوئے، اتنا ہی نہیں بلکہ مسلم اکثریتی علاقوں سے بڑی تعداد میں بی جے پی کو ووٹ ملا ہے اور بی جے پی نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ دیوبند میں اسے بڑی تعداد میں مسلم سماج کا ووٹ ملا ہے۔ میڈیا کے سامنے ریاستی وزیر و علاقائی رکن اسمبلی کنور برجیش سنگھ نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے پسماندہ مسلمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم دیوبند کی ترقی کو نئی رفتار دیں گے۔
Published: undefined
بہر حال یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ دیوبند کی ترقی کو رفتار ملے یا لوگوں کے خدشات صحیح ثابت ہوں گے لیکن اتنا طے ہوگیا ہے کہ اب بی جے پی کے لئے دیوبند نگر پالیکا کے دروازے کھل گئے ہیں، جس کو ہمیشہ ہندو-سماج ناممکنات میں سے تصور کرتا تھا۔ اس تاریخ ساز کامیابی کی گونج جہاں لکھنؤ تک سنائی دی، وہیں مقامی سطح پر نگر پالیکا کی سیاست کرنے والوں کو بڑا جھٹکا ضرور لگا ہے۔ دیوبند ایک تاریخ ساز شہر ہے جہاں کی کامیابی اور ناکامی عالمی سطح تک محسوس کی جاتی ہے، بی جے پی کی اس تاریخ ساز کامیابی سے جہاں بی جے پی میں زبردست جوش و خروش و خوشی اور شادمانی ہے، وہیں مقامی سطح سے دنیا بھر میں مسلمانوں کے منتشر ہونے پر طعن و تشنیع کی جا رہی ہے اور مسلم لیڈران کی ناسمجھی پر بھی سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ بی جے پی دیوبند کی ترقی کو نئی رفتار دے کر سبھی کے دلوں کو جیت کر نگر پالیکا میں مضبوط ہوگی یا لوگوں کے خدشات کے مطابق یہاں بھی ایک نکاتی ایجنڈے کے تحت کام کیا جائے گا، وہیں اپوزیشن لیڈران کو اگر اب دیوبند میں کامیاب ہونا ہے تو انہیں از سرنو اپنی پالیسی اور سیاسی حکمت عملی کو تبدیل کرنا ہوگا، بصورت دیگر بی جے پی مستقل اس سیٹ پر برقرار رہے گی اور مسلم سماج بھی اس کا ساتھ دے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز