لکھنو: ا تر پردیش میں امن عامہ اور قدرتی حالات بھی قابو میں نہیں ہیں مگر ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ چین کی بنسی بجا رہے ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فسطائی طاقتوں کی شورش کے باجود یوگی انتظامیہ ہندو جاگرن منچ اور ہندو یوا واہنی کے خلاف کارروائی سے گریز کر رہی ہے۔
ادھر ایک دن کی بارش اور طوفان سے ہی ریاست اتر پردیش کے انتظامات کی پول کھل گئی ہے۔لیکن کسی کو فکر نہیں ہے۔ وزراء اور بی جے پی کے لیڈروں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ دلتوں کے گاؤں میں شب بسری کریں اور ان کے ساتھ کھانا کھائیں۔ یہ بھی ایک مزحکہ خیز حقیقت ہے کہ کئی جگہ تو بازار سے بھوجن(کھانا) منگوا کر منتری جی کی بھوک مٹائی گئی۔ یہ بھی کم دلچسپ نہیں ہے کہ ایک خاتون وزیر نے شکایت کی کہ دلتوں کے گاؤں میں مچھروں کی وجہ سے ان کو نیند نہیں آئی مگر انہوں نے پارٹی کے حکم کی پاسداری کی۔
ریاست میں جہاں طوفان کی وجہ سے 74 افراد ہلاک ہوئے ہیں، اگرہ میں ہی 43 افراد لقمہ اجل ہو چکے ہیں۔ لوگ گھروں میں دبکے ہوئے ہیں، فصلیں ضائع ہو چکی ہیں، وسیع پیمانے پر اقتصادی نقصان ہوا ہے اور عوام جو مودی اور یوگی کے خیالی منصوبوں سے دبے ہوئے تھے اب مزید خود کو دبا کچلا محسوس کر رہے ہیں۔
Published: undefined
وہیں پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کرناٹک کے دورے پر انتخابی مہم میں مصروف اور مست ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اتر پردیش کے وزیر اعلی پارٹ ٹائم تقرری پر ہیں ۔سیاسی راہداریوں میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ سب سے زیادہ غیر ذمہ دار وزرائے اعلی میں سے ایک ہیں۔
ریاستی کانگریس صدر راج ببر نے آج جاری بیان میں کہا کہ اتر پردیش کی عوام نے بی جے پی کو مینڈیٹ اترپردیش کے 75 ضلع میں قانون کا راج قائم کرنے، بے روزگاری دور کرنے، تباہی کے وقت دکھ سکھ میں عوام کے کام آنے اور نوجوانوں، کسانوں، خواتین کو طاقت دینے کے لئے دیا تھا ، لیکن وزیر اعلی یو گی پارٹی کے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرنے والے خاندانوں کو پچاس پچاس لاکھ کا معاوضہ اور طوفان سے متاثر خاندانوں کو کم سے کم تیس لاکھ کا معاوضہ فوری طور پر دیا جائے تاکہ وہ دوبارہ اپنی زندگی شروع کر سکیں۔ حکومت کا بنیادی فرض ہے کہ آفت میں لوگوں کی مدد کرنا جبکہ یہاں کے وزیر اعلی مدد کی جگہ دوسرے پردیش میں پارٹی کی تشہیری مہم میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرناٹک کے عوام وزیر اعلی آدتیہ ناتھ سے سوال کر رہے ہیں کہ آخر جب وہ اپنی اور نائب وزیر اعلی کیشو پرشاد موریہ کی لوک سبھا کی سیٹیں ہی ضمنی انتخابات میں نہیں بچا سکے کیونکہ ریاست کے عوام کا اعتماد وزیر اعلی سے اٹھ چکا ہے۔ ساتھ ہی کرناٹک کی عوام وزیر اعلی سے یہ بھی سوال کر رہے ہیں کہ یو پی میں جہاں بچیوں کی عصمت دری نہیں اجتماعی عصمت دری ہوترہی ہے۔ جہاں کسان اپنی خودکشی کے لئے جانا جاتا ہے۔ جہاں صبح گھر سے باہر نکلا شخص شام کو اکثر گھر واپس نہیں آتاہے، روزگار کے نام پرجہاں ابھی بھی مجرمانہ سرگرمی چل رہی ہیں۔ آپ اترپردیش ماڈل کی بات کرنے کرناٹک آئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined