وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ سال 9 مارچ کو جب کاشی کا دورہ کر وشوناتھ دھام کا افتتاح کیا تھا، تو انھوں نے کہا تھا کہ ’’پہلی بار اگل بغل کی عمارتوں کو ایکوائر (قبضہ) کیا گیا ہے، اس سے بھولے بابا کو مکتی ملے گی۔‘‘ پی ایم مودی کے اس بیان کو ایسے لوگوں نے دھمکی کی شکل میں دیکھا تھا جو کاشی وشوناتھ کوریڈور سے ہونے والے بڑے نقصان اور منفی اثرات کو سمجھ رہے تھے۔ اس بیان کے دس ماہ کے اندر ہی ان لوگوں کا یہ اندیشہ اب زمین پر اترتا نظر آ رہا ہے کیونکہ اتر پردیش کے لاء کمیشن نے ریاست کے سبھی مذہبی مقامات کا سروے شروع کر دیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس کے پیچھے مقصد مذہبی اداروں اور مندروں وغیرہ کی ملکیت پر قبضہ کرنا ہے۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’نو جیون‘ کے پاس لاء کمیشن کے وہ سوالات (کوشچنائر) ہیں جن پر ریاستی لاء کمیشن کی مہر ہے۔ اس میں سبھی مذہبی مقامات کے ذمہ داران سے 16 سوال پوچھے گئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ کوشش مذہبی مقامات کے متعلق ایک قانون بنانے کی طرف ایک قدم ہے۔ اس سوالنامہ کا عنوان ہے ’مذہبی مقام کے لیے قانون بنائے جانے سے متعلق اتر پردیش ریاستی لاء کمیشن کے ذریعہ تیار کیے جا رہے درخواست کے متعلق سوالنامہ‘۔
Published: undefined
حالانکہ عنوان میں مذہبی مقام لفظ کا استعمال کیا گیا ہے، لیکن جو سوال پوچھے گئے ہیں وہ خاص طور سے مندروں کو لے کر ہیں۔ کاشی وشوناتھ کوریڈور کے لیے آس پاس کے مندروں کو توڑے جانے کی مخالفت کرنے والے ایک مقامی سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ ’’مودی-یوگی کا مندر کو لے کر رخ بالکل واضح ہے۔ یا تو آپ ان کے ساتھ ہیں، اگر نہیں تو مندر کو توڑ دیا جائے گا۔ کاشی وشوناتھ تو صرف شروعات تھی، اب ہر جگہ ایسا ہی ہوگا۔‘‘
Published: undefined
وارانسی کے مقامی مندر کے ایک مہنت نے بتایا کہ ’’سرکاری افسر آئے تھے اور اس سے سوال پوچھ رہے تھے۔ اس نے بتایا کہ میرے پاس کوئی متبادل ہی نہیں تھا، اب میں نے انھیں اس مندر کی ملکیت حکومت کو دینے پر رضامندی دے دی ہے۔‘‘ مندروں سے جو سوال پوچھے جا رہے ہیں وہ اس طرح ہیں...
Published: undefined
Published: undefined
کاشی وشوناتھ مندر کی مثال دیکھ چکے وارانسی کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ آج نہیں تو کل حکومت سبھی مندروں پر قبضہ کر لے گی اور روایتی مہنت کی جگہ سی ای او تقرر کر دے گی اور سبھی سروسز کا پرائیویٹائزیشن ہو جائے گا۔ ایسا ہونے سے مندر کے آس پاس پھول، کپڑے، پرساد، مٹھائیاں وغیرہ فروخت کرنے والے ہزاروں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔
Published: undefined
ایک غیر مصدقہ خبر یہ بھی ہے کہ اتر پردیش میں پانچ ہزار سے زیادہ مندر ہیں جنھیں یو پی کی یوگی حکومت بنیادی طور پر غیر قانونی مانتی ہے۔ اس سروے کی بنیاد پر وہ ان مندروں کو قانونی جامہ پہنا کر مندروں اور اس کے ذرائع پر مکمل کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined