بابری مسجد اور رام جنم بھومی پر سپریم کورٹ کے ذریعہ 9 نومبر کو سنائے گئے تاریخی فیصلہ کے بعد یوگی حکومت نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے 5 مقامات کو نشان زد کیا ہے جہاں مسلم فریق کو مسجد تعمیر کے لیے جگہ دی جا سکتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ نشان زد پانچوں مقامات ’پنچ کوسی‘ کے دائرے سے باہر ہیں۔ دراصل پنچ کوسی 15 کلو میٹر کا وہ دائرہ ہے جسے ایودھیا کا پاکیزہ علاقہ تصور کیا جاتا ہے اور یوگی حکومت نے اس دائرے کے باہر مسجد تعمیر کے لیے جگہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق یوگی حکومت نے مسجد کے لیے جن مقامات کی شناخت کی ہے اس میں ملک پورا، مرزا پور، شمس الدین پور اور چاند پور گاؤں واقع زمینیں ہیں۔ یہ سبھی زمینیں ایودھیا سے نکلنے والے اور الگ الگ شہروں کو جوڑنے والی اہم سڑک پر ہے۔ ایک خبر رساں ادارہ کے مطابق مسلم فریق کو دینے کے لیے جو پانچ مقامات نشان زد کیے گئے ہیں وہ ایودھیا-فیض آباد روڈ، ایودھیا-بستی روڈ، ایودھیا-سلطان پور روڈ اور ایودھیا-گورکھپور روڈ پر واقع ہے۔ یہ فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا ہے کہ ان زمینوں میں سے کون سی زمینی اصل معنوں میں مسلم فریق کو دی جائے گی۔ سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری حکم کے مطابق جب ایک بار ٹرسٹ کی تشکیل ہو جائے گی تو حکومت ان زمینوں میں سے ہی کوئی اراضی مسلم فریق کے حوالے کرے گی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ نومبر 2019 میں سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے دہائیوں سے چلے آ رہے ایودھیا تنازعہ کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اپنے فیصلہ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی کی قیادت میں پانچ ججوں کی بنچ نے متنازعہ زمین رام للا وراجمان کو دینے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی عدالت نے سنی وقف بورڈ کو مسجد بنانے کے لیے ایودھیا کے اندر ہی کسی جگہ پر 5 ایکڑ زمین دینے کا حکم دیا تھا۔ اسی حکم کے پیش نظر یوگی حکومت نے ایودھیا میں پنچ کوسی دائرہ کے باہر 5 مقامات کو نشان زد کیا ہے جن میں سے کسی ایک جگہ 5 ایکڑ زمین مسلم فریق کو دی جائے گی۔
Published: undefined
یہاں قابل غور یہ بھی ہے کہ مسجد کے لیے زمین لینے سے متعلق مسلم فریق ابھی تک کچھ فیصلہ نہیں کر پائے ہیں۔ کچھ دن قبل ایودھیا معاملے سے جڑے ایک فریق مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نمائندہ نے کہا تھا کہ انھیں 5 ایکڑ زمین نہیں چاہیے۔ حالانکہ ایودھیا معاملے سے جڑے ایک اہم فریق ہاشم انصاری کے بیٹے اقبال انصاری زمین لینے کے حق میں بیان دے چکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز