ڈاکٹر کفیل احمد خان تقریباً 8 ماہ تک جیل کی مشقت جھیلنے کے بعد 28 اپریل کی شب گھر پہنچے اور جس طرح وہ اپنی ماں سے گلے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر روئے وہ ا س بات کا عکاس تھا کہ انھیں ناکردہ گناہوں کی کس قدر مشکل سزا سے دو چار ہونا پڑا ہے۔ ڈاکٹر کفیل کی بے بسی اور بے کسی میڈیا کے ذریعہ عام لوگوں تک پہنچ رہی تھی لیکن اس درمیان ان کے گھر والوں نے بھی کسی جیل کی سزا سے کم خراب زندگی نہیں گزاری اور اس کا علم کم ہی لوگوں کو ہے ۔ ڈاکٹر کفیل کے بڑے بھائی عدیل احمد خان نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ایک طرف پولس انتظامیہ میرے بے قصور بھائی پر ظلم کر رہی تھی اور دوسری طرف یوگی حکومت نے ایسے حالات پیدا کر دیے تھے کہ میرا بزنس بھی بری طرح متاثر ہوا جس کی وجہ سے گھر کی معاشی حالت پر منفی اثرات پڑے۔‘‘
Published: 30 Apr 2018, 1:36 PM IST
یہ بھی پڑھیں: الٰہ آباد ہائی کورٹ سے ڈاکٹر کفیل خان کو ملی ضمانت
Published: 30 Apr 2018, 1:36 PM IST
عدیل احمد خان نے ان آٹھ مہینوں میں جو کچھ ہوا، اس کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ایک لمحہ گھر کے ہر فرد کے لیے مشکل گزرا۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ڈاکٹر کفیل کے ساتھ تو غلط ہوا ہی، گھر والوں کو بھی پریشان کیا گیا۔ اس مشکل وقت میں نہ مسلم سیاستداں مدد کے لیے آگے آئے اور نہ ہی سماجی کارکنان نے ہمارے حق میں آواز بلند کی۔ رشتہ دار اور دوستوں نے بھی گھر آنا بند کر دیا۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے ہم لوگوں کو اچھوت بنا دیا گیا ہو، سماج سے الگ تھلگ کر دیا گیا ہو۔‘‘
Published: 30 Apr 2018, 1:36 PM IST
یہ بھی پڑھیں: آکسیجن کی کمی انتظامیہ کی ناکامی تھی، مجھے بلاوجہ پھنسایا گیا: ڈاکٹر کفیل
اب جب کہ ڈاکٹر کفیل ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں، عدیل احمد ان کی گھر واپسی اور جیل میں گزرے اوقات کا ذکر کرتے ہوئے’قومی آواز‘ کو بتاتے ہیں کہ ’’میرے بھائی کے ساتھ آٹھ مہینے تک جانوروں کی طرح سلوک کیا گیا۔ اس کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اور علاج تک نہیں کرایا گیا۔ مائنر ہارٹ اٹیک کے بعد بھی پولس انتظامیہ ہوش میں نہیں آئی اور جب کورٹ سے آرڈر لیا گیا تب جا کر ان کا ٹیسٹ کرایا جا سکا۔‘‘ عدیل احمد کہتے ہیں کہ ڈاکٹر کفیل کا علاج اب گھر پر اچھے ڈھنگ سے کیا جا سکے گا، لیکن ان کو ضمانت ملنے میں ہوئی تاخیر نے پورے گھر کو نڈھال کر دیا۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’’ہم نے ہر بڑی شخصیت سے مدد مانگی، میڈیا سے رابطہ کیا، کافی مشقت کے بعد حالات سازگار ہوئے۔ ڈاکٹر کفیل کے خلاف جو الزامات عائد کیے گئے ہیں وہ بنتے ہی نہیں ہیں۔ یہ یوگی حکومت کے ذریعہ پریشان کرنے کی کوشش کے علاوہ کچھ نہیں۔‘‘ عدیل احمد خان اس پورے معاملے میں برادرانِ ملت سے بھی ناراض نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’شیڈول کاسٹ کو آپ چھو کر دیکھیے، ایک ہنگامہ برپا ہو جائے گا۔ لیکن مسلمانوں میں اتحاد نہیں۔ ہم صرف چائے اور پان کی دکان پر بحث کر سکتے ہیں۔‘‘
Published: 30 Apr 2018, 1:36 PM IST
ڈاکٹر کفیل کے آگے کے منصوبہ سے متعلق عدیل احمد خان بتاتے ہیں کہ بی آر ڈی کالج سے معطلی کے حکم نامہ کو ختم کرنے کے لیے درخواست دی جائے گی تاکہ وہ ایک بار پھر اپنی خدمات پیش کر سکیں۔ اس سلسلے میں مشرقی اترپردیش کے مشہور و معروف معالج ڈاکٹر عزیز کہتے ہیں کہ ’’ڈاکٹر کفیل کے خلاف کوئی الزام ثابت ہوئے ہی نہیں ہیں اس لیے معطلی تو ختم ہونا ہی چاہیے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ان پر جو بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں وہ صرف یوگی کو خوش کرنے کے لیے ہیں۔ ڈاکٹر کفیل کو جیل میں رکھ کر ان پر ظلم کیا گیا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ انھیں ایسے بیرک میں رکھا گیا جہاں اتنی بھی جگہ نہیں تھی کہ سبھی قیدی ایک ساتھ سو سکیں۔‘‘ ڈاکٹر کفیل پر عائد الزامات کے تعلق سے وہ کہتے ہیں کہ ’’جو بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں ان میں بہت تضادات ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ وہ راتوں رات ہیرو بن گئے تھے جو کہ یوگی جی کو پسند نہیں آیا اور ان کے خلاف کارروائی ہو گئی۔ویسے بھی عدالت نے کہہ دیا ہے کہ الزامات سے متعلق ریاستی حکومت نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔‘‘
Published: 30 Apr 2018, 1:36 PM IST
ڈاکٹر عزیز نے ڈاکٹر کفیل کے گھر والوں کو پریشان کیے جانے سے متعلق بتایا کہ ان کے بڑے بھائی کا سماج وادی پارٹی سے تعلق رہا ہے اورریاستی حکومت کے ذریعہ انھیں پریشان کرنے کی یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ سماجوادی پارٹی کے ذریعہ اس ایشو کو اٹھانا چاہیے تھا لیکن انھوں نے مناسب طریقے سے نہیں اٹھایا۔ بہر حال، ڈاکٹر عزیز کہتے ہیں کہ آئی ایم اے (انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن) اس معاملے میں پیش رفت کرنےوالی ہے اور ڈاکٹر کفیل سمیت جن ڈاکٹروں کو بھی غلط الزامات میں جیل میں قید کیا گیا ہے، ان کے حق میں آواز اٹھانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے تازہ بیرون ملکی دورہ میں جس طرح ہندوستانی ڈاکٹروں کے خلاف بیان دیا ہے اس سے آئی ایم اے اور ڈاکٹر طبقہ کافی ناراض ہے اور اس لیے بی جے پی حکومت میں ڈاکٹروں پر ہو رہے مظالم کے خلاف بھی وہ متحد ہو رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ بی آر ڈی کالج کے انسیفلائٹس ڈپارٹمنٹ میں جہاں کے ڈاکٹر کفیل ہیڈ تھے وہاں کی سسٹر انچارج رجنی فرینک نے کافی پہلے ہی ان پر لگائے گئے الزامات کو غلط بتایا تھا اور ان پر ہو رہی کارروائی کو افسوسناک قرار دیا تھا۔ انھوں نے قومی آواز سے کہا تھا کہ ’’ ڈاکٹر کفیل پر جو بھی الزام لگائے جا رہے ہیں وہ سب جھوٹے ہیں۔ وہ بہت ہی اچھے انسان ہیں ۔ آپ ان کے بارے میں وہاں پتہ کرئیے جہاں وہ پہلے تھے وہ آپ کو بتائیں گے کہ وہ کتنے اچھے آدمی ہیں۔ وہاں کے لوگ بتاتے ہیں کہ اگر کبھی کسی غریب کو خون کی ضرورت پڑی ہے تو انہوں نے اپنا خون دیا ہے ۔ایک سال سے میں ان کے ساتھ کام کر رہی ہوں اور اس دوران میں نے دیکھا کہ وہ بہت ہی اچھے انسان ہیں وہ سب کی مدد کرتے ہیں ۔ آپ یہاں کے کسی بھی اسٹاف سے پوچھ لیجئے سب یہی کہیں گے کہ وہ بہت ہی اچھے شخص ہیں‘‘۔
Published: 30 Apr 2018, 1:36 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Apr 2018, 1:36 PM IST
تصویر: پریس ریلیز