لکھنؤ: اترپردیش میں کورونا انفیکشن کے بڑھتے معاملات کے سلسلے میں یوگی حکومت کو گھیرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ہفتہ کو کہا کہ تمام تر دعووں کے باجود ریاست کے 25 اضلاع میں کووڈ۔19 کے مریضوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے، جبکہ ایک ضلع میں تو یہ اضافہ ایک ہزار فیصدی تک پہنچ گیا ہے۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے ہفتہ کو اپنے ٹوئٹ میں لکھا 'تقریباً تین مہینے کے لاک ڈاؤن، حکومت کے تمام تر دعوؤں کے باجود یوپی کے 25 اضلاع میں ماہ جولائی میں کورونا کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ یوپی کے تین اضلاع میں 200 فیصدی، 3 اضلاع میں چار سو فیصدی اور ایک ضلع میں ایک ہزار فیصدی سے اوپر تک کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس جنرل سکریٹری نے 'کورونا کا قہر، سرکار بے اثر 'سرخی لگا کر بار چارٹ ڈائیگرام کے ذریعہ مختلف اضلاع میں کورونا انفیکشن کے معاملوں کو دکھایا ہے۔ چارٹ کے مطابق جھانسی میں جون کے مہینے میں 193معاملے سامنے آئے تھے، جبکہ یکم جولائی سے 17جولائی کے درمیان وہاں 794 نئے معاملے درج کیے جاچکے ہیں۔ اسی طرح لکھنؤ میں یکم جولائی سے 17جولائی کے درمیان 2248، گورکھپور میں 580، بلیا میں 539 نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے لکھا کہ 'خبروں کے مطابق پریاگ راج میں 70 فیصدی متاثرین کی رپورٹ پازٹیو آنے کے 48 گھنٹے کے اندرہی ان کی موت ہوگئی۔ ہمیں اس بات کا ڈر تھا اس لئے شروع میں ہی ہم نے اترپردیش کے وزیر اعلی کو خط لکھ کر اس ضمن میں مثبت تجویز دیتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹنگ کی بات کہی تھی۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے یکے بعد دیگر کئی ٹوئٹ کے بعد آخر میں لکھا 'آج یہ خطرناک شکل ٹیسٹنگ پر دھیان نہ دینے، رپورٹ میں تاخیر ہونے، اعدادوشمار کی بازی گری کرنے و رابطے میں آنے والے افراد کی شناخت نہ کرنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ یوپی حکومت کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اترپردیش میں کانگریس کی سوکھی جڑوں کی آبیاری میں مشغول پرینکا گاندھی روزانہ کی بنیاد پر ریاستی حکومت کو گھیرنے کے لئے کوئی نہ کوئی ٹوئٹ کرتی رہتی ہیں۔ گزشتہ کچھ دنوں سے انہوں نے کورونا کے سلسلے میں مسلسل ٹوئٹ کیے ہیں اور ہر ٹوئٹ میں انہوں نے گرافکس اور اخبارات کی کٹنگ کا سہارا لیا ہے۔ وہیں کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للو اور ان کی نئی ٹیم بھی حکومت کی تنقید میں کوئی موقع نہیں گنواتی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز