ایک طرف ہندوستان میں کورونا بحران کی وجہ سے ہنگامی حالت پیدا ہے، اور دوسری طرف یوگی حکومت نے خاموشی کے ساتھ کابینہ میں گئوکشی سے متعلق قانون میں ترمیم کے لیے آرڈیننس پاس کرا لیا۔ ریاستی حکومت نے منگل کے روز کابینہ کی میٹنگ میں 'گئوکشی روک تھام ترمیم آرڈیننس 2020' پاس کیا جس کے مطابق اب گئوکشی کے قصورواروں کے لیے قید کی سزا 7 سال سے بڑھا کر 10 سال کر دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں جرمانہ بھی 3 لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق گئوکشی پر یوگی حکومت نے سخت قدم اٹھاتے ہوئے یہ بھی فیصلہ لیا ہے کہ گئوکشی کرنے والوں کے پوسٹر عوامی مقامات پر چسپاں کیے جائیں گے تاکہ لوگ گئوکشی سے باز آئیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد گائے نسل کے جانوروں کی حفاظت کرنا اور گئوکشی جیسے جرائم کو پوری طرح سے روکنا ہے۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ منگل کے روز وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں کابینہ کی آن لائن میٹنگ ہوئی۔ اس میں مختلف محکموں کے 14 تجاویز کو منظوری دی گئی۔ اتر پردیش انسداد گئوکشی (ترمیم) آرڈیننس، 2020 کے خاکہ کو بھی منظوری دے دی گئی۔ میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس آرڈیننس کا مقصد اتر پردیش انسداد گئوکشی ایکٹ، 1955 کو مزید منظم اور اثرانداز بنانا ہے۔
Published: undefined
سرکار نے گئوکشی سے متعلق قانون میں کچھ مزید سختیاں بھی کی ہیں۔ خبروں کے مطابق اس قانون کو سخت کرتے ہوئے گائے اسمگلنگ میں شامل گاڑیوں کے ڈرائیور، آپریٹر اور مالک کو بھی ملزم بنائے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ جب تک یہ ثابت نہ ہو جائے کہ مالک کی جانکاری کے بغیر ان کی گاڑی کا استعمال گائے اسمگلنگ کے لیے کیا گیا، اس وقت تک انھیں ملزم تصور کیا جائے گا۔ قبضے میں لی گئی گایوں کے ایک سال تک کھانے پینے کا خرچ بھی قصوروار سے ہی لیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز