قومی خبریں

یوگی کو چاہئے وی آئی پی ٹریٹمنٹ، دستانے پہن کر جھاڑو لگائی!

صفائی کرتے ہوئے انھوں نے ہاتھوں میں دستانے اور چہرے پر ماسک لگایا ہوا ہے

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر 

گزشتہ کچھ ہفتوں سے بی جے پی رہنماؤں کے ذریعہ تاج محل پر دیے گئے متنازعہ بیانات کے بعد آج اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے تاج محل کا دورہ کیا۔ حالانکہ ان کے دورہ کا اصل مقصد اترپردیش محکمہ سیاحت کے بک لیٹ سے تاج محل کو نکالے جانے اور سنگیت سوم اور ونے کٹیار جیسے لیڈروں کے متنازعہ بیانات کے بعد اپنی شبیہ بہتر بنانا تھا، لیکن اس دورہ میں انھوں نے کچھ ایسی غلطی کردی، جس کے سبب وہ تنقید کا نشانہ بن گئے۔ یوں تو انھوں نے تاج محل کا 30 منٹ پر مبنی دورہ کیا اور اس کے احاطہ میں جھاڑو لگا کر صفائی کی اور تصویریں اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شئیر کیں۔ لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ اس تصویر میں صفائی کرتے ہوئے انھوں نے ہاتھوں میں دستانے اور چہرے پر ماسک لگایا ہوا ہے۔ جب کہ وہاں موجود دوسرے لوگ بغیر دستانے اور ماسک کے ہیں۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ سادگی پسند یوگی وزیر اعلیٰ بننے کے بعد نفاست پسند کیسے ہو گئے۔ یوگی ہونے کا مطلب تو یہ ہوتا ہے کہ دنیا کی آرام و آسائش سے دور کسی فقیر کی طرح زندگی گزارنا، لیکن ان کی عادات و اطوار تو کچھ اور ہی بتا رہے ہیں، ایسا لگ رہا ہے جیسے وہ اب دنیا کی سہولتیں بھوگ رہے ہوں۔ یعنی وہ اب ’یوگی‘ نہیں ’بھوگی‘ ہو گئے ہوں۔

تاج محل میں جھاڑو لگاتے ہوئے ہاتھ میں دستانہ پہننے اور چہرے پر ماسک لگانے سے یہ تو ظاہر ہو رہا ہے کہ انھیں وہاں کی دھول اور گندگی سے نفرت ہے جہاں مقامی لوگ تو انتہائی شوق کے ساتھ گھومنے آتے ہی ہیں، غیر ملکی سیاح بھی بار بار آنا پسند کرتے ہیں۔ لیکن ایک تصویر اور انھوں نے ٹوئٹر پر شیئر کی جس پر کسی نے مشکل سے ہی غور کیا ہوگا۔ تاج محل کے کچھ خاص حصے میں چپل یا جوتا پہن کر جانا ممنوع ہے اور اسی لیے وہاں خصوصی موزہ فراہم کیا جاتا ہے جو چپل یا جوتے کے اوپر سے پہنا جاتا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس مقام کا جب دورہ کیا تو ان کے ایک پاؤں میں تو وہ موزہ تھا لیکن دوسرے پاؤں میں انھوں نے وہ موزہ نہیں پہنا تھا۔ اب معلوم نہیں کہ انھیں دوسرا موزہ پہننے میں تکلیف ہوئی یا موزہ ہی ختم ہو گیا یا پہننے کے بعد اتر گیا ۔ لیکن تاج محل کے اصولوں کا خیال تو انھیں رکھنا ہی چاہیے تھا۔

Published: 26 Oct 2017, 3:24 PM IST

تصویر ٹوئٹر

جہاں تک یوگی آدتیہ ناتھ کی نفاست پسندی کا سوال ہے، وزیر اعلیٰ بننے کے بعد انھوں نے کئی بار ظاہر کیا ہے کہ وہ سادگی نہیں ’وی وی آئی پی کلچر‘ کے ساتھ جینا پسند کرتے ہیں۔ مئی 2017 کا معاملہ یاد کیجیے جب یوگی جی دیوریا ضلع میں بی ایس ایف کے شہید جوان پریم ساگر کے گھر پہنچے تھے۔ ان کے پہنچنے سے پہلے پریم ساگر کے گھر پر مہنگے صوفہ، قالین اور کولر کا انتظام کیا گیا تھا اور پھر دورہ ختم ہونے کے نصف گھنٹے کے بعد ہی سبھی چیزیں وہاں سے ہٹا دی گئی تھیں۔ اس معاملے پر اپوزیشن نے کافی ہنگامہ بھی کیا تھا لیکن یوگی جی کو آرام کی عادت پڑ گئی ہے تو وہ کہاں ماننے والے تھے۔ مئی کے مہینے میں انھوں نے گورکھپور سے تعلق رکھنے والے شہید صاحب شکلا کے گھر کا دورہ بھی کیا اور یہاں بھی وہی کہانی دہرائی گئی۔ گویا کہ صوفہ، قالین، کولر اور منرل واٹر کا انتظام یوگی کے پہنچنے سے پہلے کیا گیا اور واپسی کے فوراً بعد وہاں سے یہ تمام سامان ہٹا لیا گیا۔

اسی طرح کا ایک معاملہ کشی نگر میں بھی دیکھنے کو ملا تھا۔ یوگی آدتیہ ناتھ کو یہاں کے ایک دلت گاؤں کا دورہ کرنا تھا جس سے قبل پورے علاقے میں صابن تقسیم کیا گیا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ یوگی سے ملنے کے لیے سبھی دلت نہا دھو کر آئیں۔ اس واقعہ سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ یوگی دلت اور پسماندہ طبقات سے متعلق کیسی سوچ رکھتے ہیں۔ خود کو یوگی بتانے والے آدتیہ ناتھ نے ایک بار اپنا ہیلی کاپٹر کسی خاص مقام پر اتارنے کے مقصد سے ایک غریب کی جھونپڑی بھی توڑی ہے۔ معاملہ گورکھپور کے کیمپرگنج کا ہے جہاں یوگی ایک دلت کے گھر پہنچنے والے تھے اور ہیلی کاپٹر اتارنے کے لیے دوسرے دلت کے گھر کو اجاڑ دیا۔ معصوم غریب کیا کر سکتا تھا، اسے انتظامیہ نے کچھ پیسے دے کر خاموش کر دیا۔

ان سب واقعات پر نظر رکھنے والے بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ یوگی آدتیہ ناتھ خود کو یوگی اور غریب پرور بتاتے ضرور ہیں لیکن ان کے اعمال یوگی والے نہیں ہیں۔ وہ دنیا کی سہولتوں کا بھوگ کر رہے ہیں اور جس گندگی میں عوام سانس لے رہی ہے اور صفائی ملازمیں بغیر ماسک کے جھاڑو دے رہے ہیں وہاں یوگی ہاتھ میں دستانہ اور چہرے پر ماسک لگائے بغیر نہیں رہ سکتے۔ علاوہ ازیں غریبوں کی فلاح کے لیے کام کرنے کی جگہ اپنی سہولت کے پیش نظر ان کا گھر اجاڑنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹتے۔

Published: 26 Oct 2017, 3:24 PM IST

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 26 Oct 2017, 3:24 PM IST