دہلی پولس کی اسپیشل سیل کے ذریعہ جے این یو کے سابق طلبا لیڈر عمر خالد کی یو اے پی اے کے تحت گرفتاری کے خلاف دانشور طبقہ میں حیرانی اور ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ کئی افراد مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں اور اس گرفتاری کو پوری طرح سے غلط ٹھہرا رہے ہیں۔ 'سوراج ابھیان' کے لیڈر یوگیندر یادو نے اس تعلق سے ایک ٹوئٹ بھی کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ "مجھے حیرانی ہو رہی ہے کہ عمر خالد جیسے نوجوان، اچھی سوچ اور اصول پسند سماجی کارکن کے خلاف یو اے پی اے کا استعمال کیا گیا ہے۔"
Published: 14 Sep 2020, 3:11 PM IST
یوگیندر یادو نے اپنے ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ "خالد نے ہمیشہ کسی بھی طرح کے تشدد اور فرقہ پرستی کی مخالفت کی ہے۔ بلاشبہ وہ ان لیڈروں میں سے ہے جس کا ہندوستان اہل ہے۔ دہلی پولس ہندوستان کے مستقبل کو طویل مدت تک حراست میں نہیں رکھ سکتی۔"
Published: 14 Sep 2020, 3:11 PM IST
سماجی کارکن ہرش مندر نے بھی عمر خالد کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمر خالد ان ہزاروں آوازوں میں سے ایک ہے جنھوں نے خاص طور سے پرامن، غیر تشدد اور جمہوری طریقوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے ملک بھر میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہروں میں آئین کے حق میں بات کی۔ علاوہ ازیں عمر خالد کے تعلق سے نوجوان خاتون لیڈر شہلا راشد نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے پی ایم مودی کو طنز کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "جس طرح مودی کی 'ڈگری-شادی' فیک ہے، اسی طرح یہ کیس بھی فیک ہے۔"
Published: 14 Sep 2020, 3:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Sep 2020, 3:11 PM IST