یوگا آج ایک سستا، ٹی آر پی بٹورنے والا سامان بن گیا ہے۔ وزارت برائے اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ وہ ایک فیصلہ ساز بورڈ کی تشکیل کرے گا جو ٹی وی چینلوں اور اخباروں پر نظر رکھے گا کہ کون سب سے اچھا پروگرام چلا رہا ہے اور مضمون شائع کر رہا ہے۔ اس سارے ہنگامے کے درمیان یہ بھول جانا کافی آسان ہے کہ یوگا من کے لیے اتنا ہی ضروری ہے جتنا جسم کے لیے۔
Published: 21 Jun 2019, 10:10 AM IST
بہت سارے لوگ بھول جاتے ہیں کہ ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے اپنی کتاب ’ڈسکوری آف انڈیا‘ میں یوگا کے بارے میں لکھا تھا اور وہ مستقل یوگا کرنے والوں میں شامل تھے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ پتنجلی کا یوگا سسٹم خاص طور پر جسم اور دماغ کے ڈسپلن کا ایک طریقہ ہے جو ذہنی اور روحانی ٹریننگ دیتا ہے۔ ہم نے اس بات کو نظر انداز کر دیا ہے کہ 1952 میں راجیہ سبھا میں پنڈت جواہر لال نہرو نے ایک تجویز پیش کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یوگا ملک میں تعلیم کا ایک حصہ ہونا چاہیے۔
Published: 21 Jun 2019, 10:10 AM IST
یہاں یہ یاد دلا دینا ضروری ہے کہ نہرو نے لکھا ہے کہ یوگا کو بہت کم سمجھا گیا ہے اور یہ مختلف عملوں سے جڑا ہوا ہے۔ خاص طور سے بدھ کی طرح بیٹھ کر ’نابھی‘ یا ’ناک‘ کی نوک پر دھیان سے دیکھنے کی کوشش۔ اس عمل کی تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ عجیب جسمانی کرتب سیکھتے ہیں اور مغرب میں اس طریقے پر اپنا حق جتاتے ہیں اور اسے اپنانے والوں و عقیدت مندوں کا استحصال کرتے ہیں۔
Published: 21 Jun 2019, 10:10 AM IST
نہرو نے لکھا تھا کہ یوگا سسٹم اس عمل سے کہیں زیادہ ہے جو کہ اپنایا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ یہ اس سوچ پر مبنی ہے کہ من کی مناسب تربیت سے شعور کی اعلیٰ سطح تک پہنچا جا سکتا ہے۔ انھوں نے لکھا ’’یہ حقیقت کے تصوراتی اصول یا کائنات کی جگہ خود کے لیے چیزوں کو تلاش کرنے کا ایک طریقہ ہے۔‘‘ لیکن جیسا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج مودی اور ان کے ساتھیوں نے یوگا کو صرف ورزش اور ٹوئٹر چیلنج تک محدود کر دیا ہے۔
Published: 21 Jun 2019, 10:10 AM IST
یہاں یہ یاد رکھا جانا ضروری ہے کہ نہرو بتاتے ہیں کہ ایشور میں عقیدت نظام کا ایک لازمی حصہ نہیں ہے، لیکن یہ بتاتا ہے کہ انفرادی ایشور میں یقین اور اس کے تئیں خود سپردگی، من کو پرسکون کرنے میں مدد کرتا ہے اور یہ ایک تجرباتی مقصد کو پورا کرتا ہے۔ غیر مستقل یوگا کے خلاف سمجھاتے ہوئے نہرو کہتے ہیں کہ یہ سب کو معلوم ہے کہ غیر مستقل یوگا کا نتیجہ کبھی کبھی برا نکلتا ہے، کیونکہ شخص کا دماغ جڑا ہوتا ہے۔ کیا یہ خطرے کی گھنٹی نہیں ہے؟
Published: 21 Jun 2019, 10:10 AM IST
یوگا پریکٹس کے ساتھ ہمیشہ اخلاقی تیاری کرنی ہوتی ہے، جس میں جسم کو ڈسپلن کرنے کے لیے صحیح چیزیں کھانا اور پینا اور غلط چیزوں سے بچنا شامل ہے۔ ذہن کو ڈسپلن کرنے کے لیے یوگا میں ’’عدم تشدد، سچائی، مستقل مزاجی‘‘ شامل ہے۔ نہرو اس بات کو نشان زد کرتے ہیں کہ تشدد کا مطلب جسمانی تشدد سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ نفرت اور برائی سے علیحدگی ہے۔ کیا ہم ملک کے موجودہ وزیر اعظم کے بارے میں یہ کہہ سکتے ہیں جنھوں نے 2002 کے گودھرا فسادات کے بارے میں پوچھے جانے پر اس میں مرنے والوں کا موازنہ کتّے کے پلّے کے مرنے سے کیا تھا۔
Published: 21 Jun 2019, 10:10 AM IST
نہرو کہتے ہیں کہ یوگا کے مطابق سوچ ایک عمل ہے اور صرف عمل ہی سوچ کو کسی قابل بنا سکتی ہے۔ وویکانند کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے لکھا کہ ترغیب سبھی کی بھلائی کے لیے ہونی چاہیے اور نام یا شہرت یا شخصی فائدہ کے لیے نہیں ہونی چاہیے۔ یہ ہمیشہ دنیا کی بھلائی کے لیے ہونی چاہیے۔
Published: 21 Jun 2019, 10:10 AM IST
جب سوامی سے تاجر بنے رام دیو جیسے لوگ یوگا کو اپناتے ہیں تو یوگا اپنی اصلیت سے تقریباً محروم ہو جاتا ہے۔ آج یوگا پر منعقد پروگراموں اور اخباروں میں چھپ رہے ادارتی مضامین کے درمیان عدم تشدد یا سچائی یا صبر کی وکالت کرنے والا کوئی نہیں دکھائی دیتا۔
Published: 21 Jun 2019, 10:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Jun 2019, 10:10 AM IST
تصویر: پریس ریلیز