سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے بدھ کو مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ پر نشانہ سادھا۔ انھوں نے راج ناتھ کو مضبوط نہیں بلکہ مجبور لیڈر قرار دیا۔ یشونت سنہا نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ وہ لکھنؤ سے جیت حاصل کرنے کے قابل ہیں۔ انھوں نے اتحاد کی امیدوار پونم سنہا کے لیے لکھنؤ میں انتخابی تشہیر بھی کی اور راج ناتھ کے خلاف کھل کر بیان دیا۔
Published: undefined
یشونت سنہا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’انفرادی طور پر میرا راج ناتھ سنگھ سے رشتہ کافی اچھے ہیں۔ وہ دو بار بی جے پی صدر بھی رہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اور مرکز میں اٹل حکومت میں بھی وہ وزیر رہے۔ لیکن آج وزیر داخلہ ہو کر بھی وہ حکومت میں مجبور لیڈر ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ وہ لکھنؤ سے جیتنے کے قابل ہیں۔‘‘
Published: undefined
یشونت سنہا نے اپنی بات میڈیا کے سامنے رکھتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’آج مودی کے علاوہ بھی کئی ایشوز ہیں جن کا انتخابات میں تذکرہ نہیں ہو رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آج نوٹ بندی کا تذکرہ نہیں ہو رہا۔ تین سال قبل کی گئی نوٹ بندی ملک کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔ جی ایس ٹی کی وجہ سے معیشت تباہ ہو گئی۔ آج روزگار نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے الزام عائد کیا کہ نوٹ بندی کے گھوٹالے میں حکومت اور پارٹی کے لوگ شامل تھے۔ اگر مرکز میں نئی حکومت آتی ہے تو اسے اس گھوٹالے کی جانچ کروانی چاہیے۔
Published: undefined
یشونت سنہا نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ حکومت غلط اعداد و شمار پیش کر کے سچائی کو چھپاتی ہے۔ نئی حکومت آنے پر ان سبھی اعداد و شمار کو پھر سے ٹھیک کرنا ہوگا۔ سنہا نے کہا کہ آج چین کا نام کوئی نہیں لے رہا ہے۔ آج کہا جا رہا ہے کہ نیوکلیائی بم دیوالی کے لیے نہیں رکھے ہیں۔ ہمارا موازنہ پاکستان سے ہو رہا ہے جب کہ اٹل حکومت میں ہماری کوشش تھی کہ ہم چین سے مقابلہ کریں۔ لیکن اس حکومت میں پاکستان سے مقابلہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
یشونت سنہا نے انتخابی کمیشن کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن کا مطلب الیکشن کمیشن آف انڈیا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن آف مودی ہو گیا ہے۔ سادھوی پرگیہ کے شہید ہیمنت کرکرے سے متعلق بیان پر بھی یشونت سنہا نے اپنا نظریہ پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ ملک کی جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ بی جے پی نے ایک ملزم کو ٹکٹ دے کر غلط نظیر پیش کی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined