ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) اس وقت معطل ہے، لیکن مرکزی وزارت کھیل کے ذریعہ معطلی کے اس فیصلے کو کشتی فیڈریشن نے عدالت نے چیلنج پیش کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس تعلق سے منصوبہ بندی کے لیے 16 جنوری کو ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ بھی بلائی گئی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے کشتی فیڈریشن مرکزی حکومت کے فیصلے کو نہیں ماننا چاہتی اور قانونی کارروائی کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
Published: undefined
دراصل مرکزی وزارت کھیل نے نیشنل اسپورٹس کوڈ اور ڈبلیو ایف آئی آئین کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ سال 24 دسمبر کو کشتی فیڈریشن کی معطلی کا حکم صادر کر دیا تھا۔ اس فیصلہ کے تین دن قبل یعنی 21 دسمبر کو ہی کشتی فیڈریشن کا ریزلٹ سامنے آیا تھا جس میں سابق کشتی فیڈریشن صدر برج بھوشن سنگھ کے قریبی سنجے سنگھ نے بڑی جیت حاصل کر صدارتی عہدہ اپنے نام کر لیا تھا۔ ریزلٹ سامنے آنے کے بعد مشہور پہلوانوں ساکشی ملک، بجرنگ پونیا اور ونیش پھوگاٹ نے سخت اعتراض ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ سنجے سنگھ کا صدر بننا برج بھوشن کی جیت ہے۔ جب اس پر تنازعہ بڑھا تو مرکزی وزارت کھیل نے کشتی فیڈریشن کو معطل کرنے کا فیصلہ صادر کر دیا تھا۔
Published: undefined
اس پورے معاملے میں ڈبلیو ایف آئی یعنی کشتی فیڈریشن کا کہنا ہے کہ وہ نہ تو معطلی کو قبول کرتا ہے اور نہ ہی کشتی کا کام دیکھنے کے لیے ہندوستانی اولمپک ایسو سی ایشن (آئی او اے) کے ذریعہ تشکیل پینل کو منظوری دیتا ہے۔ سنجے سنگھ نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے کہا کہ ’’ہمیں موزوں طریقے سے کام کرنے والے فیڈریشن کی ضرورت ہے۔ ہم اس معاملے کو آئندہ ہفتہ عدالت میں لے جا رہے ہیں۔ ہمیں یہ معطلی منظور نہیں ہے کیونکہ ہمارا انتخاب جمہوری طریقے سے ہوا تھا۔ ہم نے 16 جنوری کو ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ بھی بلائی ہے۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان ڈبلیو ایف آئی کے ایک ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ کے لیے نوٹس 31 دسمبر کو جاری کیا گیا تھا۔ اس میں جاری کیے گئے ایجنڈے کا ایک پوائنٹ آئین کے کچھ التزامات کی تعریف اور ان کی تشریح کرنا ہے۔ سرکلر میں واضح طور سے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے تذکرہ کیا گیا ہے کہ صدر ہی ڈبلیو ایف آئی کا اہم افسر ہوگا۔ اگر اسے مناسب لگتا ہے تو اس کے پاس کونسل اور ایگزیکٹیو کی میٹنگ بلانے کا اختیار ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز