ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے چیف اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف خاتون پہلوانوں کے ذریعہ لگائے گئے جنسی استحصال اور چھیڑ چھاڑ کے الزامات پر عوام کی رائے جاننے کے لیے سی ووٹر کے ذریعہ اے اے این ایس کے لیے کیے گئے ایک خصوصی سروے سے پتہ چلتا ہے کہ بیشتر ہندوستانیوں کو لگتا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کا بی جے پی پر منفی اثر پڑے گا۔
Published: undefined
سی ووٹر سروے میں ایک سوال تھا ’کیا آپ کو لگتا ہے کہ پہلوانوں اور برج بھوشن شرن سنگھ کے تنازعہ سے بی جے پی کو انتخابی نقصان ہوگا؟‘ اس پر تقریباً 47 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ اس سے بہت زیادہ نقصان ہوگا، جبکہ 17.6 فیصد کو لگتا ہے کہ یہ کچھ حد تک متاثر کرے گا۔ اس کے برعکس 23 فیصد سے کچھ کم کا ماننا ہے کہ پہلوانوں کے مظاہرہ کا کوئی انتخاب پر اثر نہیں پڑے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تقریباً 54 فیصد این ڈی اے حامی مانتے ہیں کہ بی جے پی کو انتخاب نقصان ہوگا۔
Published: undefined
پہلوانوں کے ذریعہ اپوزیشن پارٹیوں کی کھلی حمایت لینے سے این ڈی اے حامی خوش نہیں ہیں۔ تقریباً 51 فیصد کا ماننا ہے کہ پہلوانوں کے لیے اپوزیشن پارٹیوں کی حمایت لینا غلط ہے۔ حالانکہ اپوزیشن پارٹیوں کے تقریباً 54 فیصد حامی اسے درست مانتے ہیں۔ ووٹرس اس ایشو پر واضح طور سے منقسم دکھائی دیتے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں داخل ایک عرضی کی بنیاد پر دہلی پولیس نے برج بھوشن سنگھ کے خلاف کچھ ایف آئی آر درج کی ہیں۔ ان میں سے ایک ایف آئی آر پاکسو ایکٹ کے تحت درج کی گئی ہے۔ اس میں ایک نابالغ کے خلاف جنسی استحصال کا معاملہ شامل ہے۔
Published: undefined
بہرحال، ونیش پھوگاٹ، ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا جیسے ایشیائی، دولت مشترکہ اور اولمپک تمغہ یافتگان سمیت کئی پہلوانوں نے رواں سال جنوری میں برج بھوشن سنگھ کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ کھیل وزارت نے الزامات کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل بھی کی تھی۔ اب اس معاملے کی نگرانی سپریم کورٹ بھی کر رہا ہے۔ ایک خاموشی کے بعد اپریل سے پہلوانوں کا مظاہرہ تیز ہو گیا ہے۔
Published: undefined
مظاہرین پہلوان برج بھوشن شرن سنگھ کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں، جبکہ بھرج بھوشن کا دعویٰ ہے کہ انھیں جھوٹے الزامات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں پولیس کی غیر فعالی سے ناراض پہلوانوں کے ذریعہ اپریل میں جنتر منتر پر دھرنا شروع کیا گیا۔ انھیں بعد میں بڑی تعداد میں اپوزیشن پارٹیوں اور سماجی گروپوں کی حمایت حاصل ہوئی۔ پہلوانوں کو 28 مئی کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کرتے وقت گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے انھیں احتجاجی مظاہرہ والی جگہ سے ہٹا دیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined