اتر پردیش میں بڑھتی لا قانونیت کا اندازہ اس بات سےلگایا جا سکتا ہےکہ خود پولیس والے جن کےاوپر قانون کو ناذ کرنے کی ذمہ داری ہے وہ ہی وزیر اعلی کے آبائی ضلع گورکھپور میں ہوئی لوٹ میں ملوث ہیں۔ گورکھپور پولیس اور کرائم برانچ نے 24 گھنٹوں کے اندر زیورات کے تاجروں سے 35 لاکھ لوٹنےوالے چھہ لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ان چھہ گرفتار لوگوں میں تین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
واضح رہےچھہ لوگوں کےاس گینگ میں شامل پولیس والوں نے ڈیوٹی سے غیر حاظر رہتےہوئےبستی سے گورکھپور آ کر لوٹ کی اس کارروائی کو انجام دیا ۔پولیس کے اعلی افسران نےان کے خلاف گینگسٹر اور این ایس اے کے تحت کارروائی اوران کی برخاستگی کےلئے ڈی جی پی کو تحریر کیاہے۔
اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق ایس ایس پی جوگندر کمار نے بتایاکہ مہراجگنج کے نچنول کےرہنے والے زیورات کےتاجر دیپک ورما اور رامو ورما 20 جنوری کو روڈویز کی بس سےلکھنؤ جا رہےتھے۔ اس بیچ وردی والے بدمعاش داروغہ دھرمیندریادو، مہیندر یادو،سنتوش یادو نےکینٹ علاقہ کےریلوےاسٹیشن سے لے کر نوسڑ کے بیچ ان تاجروں کو بس سےاتار لیا ۔انہوں نےغیر قانونی طور پر سنوا چاندی اور روپےہونے کی جانچ کرنے کے نام پر انہیں آٹو میں بیٹھالیا اور پھر ان کا سونا چاندی لےکر فرار ہوگئے۔دونوں تاجروں کو شک ہوا جس پر انہوں نے اعلی افسران سے شکایت کی جس میں انہوں نے بتایا کہ 345.5گرام سونا جسکی تخمینہ قیمت 12 لاکھ روپے، 4.77 کلو گرام چاندی جس کی تخمینہ قیمت 4 لاکھ روپے اور 19 لاکھ روپےنقد ی لوٹے جانےکے بارے میں بتایا۔
ایس ایس پی جوگندر کمار نے بتایا کی واقعہ کی اطلاع ملتےہی پولیس نے سرویالانس اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سےتینوں پولیس والوں اور ان کے تینوں ساتھیوں کو گرفتار کر لیا ۔ پوچھ تاچھ کےدوران انہوں نے اور چوری کرنے کا بھی اعتراف کیا ۔ان کے پاس سے اس معاملہ میں استعمال کی گئی بولیرو گاڑی بھی برامد کی گئی ہے اور ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعات 395، 412 اور 420 کے تحت کیس درج کر لیا گیا ہے۔ کیونکہ ان پولیس والوں نے ڈیوٹی سے غیر حاضر رہتے ہوئے یہ جرم انجام دیا اس لئےان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
یوگی حکومت پرالزام لگتا رہا ہے کہ ان کے دور اقتدار میں مجرموں کےحوصلیں بڑھ گئےہیں اور پولیس کا خوف ختم ہو گیا ہے۔اب اس معاملہ نے تو ساری حدیں پار کر دی ہیں کہ جن کی ذمہ داری عوام کی حفاظت کرنا ہےوہ ہی وردی پہن کر عوام کو لوٹ رہے ہیں ۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined