قومی خبریں

مظاہروں سے گھبرائی مودی حکومت کے دباؤ میں ’عالمی اردو کانفرنس‘ ملتوی!

عالمی اردو کانفرنس ملتوی کیے جانے کے بعد کچھ شرکا نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ وزارت برائے فروغ انسانی وسائل نے غیر رسمی طور پر این سی پی یو ایل کو پروگرام رد کرنے کی ہدایت دی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: اردو زبان کے فروغ کے لیے ہر سال ہونے والے ’عالمی اردو کانفرنس‘ کو اس مرتبہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔ یہ کانفرنس 26 فروری سے 28 فروری تک راجدھانی دہلی میں منعقد ہونے والی تھی لیکن اس میں شریک ہونے والے ادبا کو مطلع کر دیا گیا ہے کہ فی الحال یہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تقریب کے انعقاد کو روکنے کے پیچھے مودی حکومت کا ہاتھ بتایا جا رہا ہے۔ الزام ہے کہ ملک میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف ہو رہے مظاہروں سے مرکزی حکومت اس قدر گھبرائی ہوئی ہے کہ اسے عالمی اردو کانفرنس میں بھی اس سیاہ قانون کے خلاف آواز اٹھائے جانے کا خدشہ لاحق ہونے لگا اور پھر آناً فاناً میں تقریب ملتوی کرنے کے لیے این سی پی یو ایل (قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان) پر دباؤ بنایا۔

Published: undefined

دراصل این سی پی یو ایل کے ذریعہ عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد ہو رہا تھا اور اس تقریب کے لیے کم و بیش 100 اردو دانشوروں کو دعوت نامہ بہت پہلے ہی بھیجا جا چکا تھا۔ اس تقریب میں 15 مختلف ممالک کے مہمانوں کی شرکت بھی ہونی تھی، لیکن ملتوی ہونے کی اطلاع سبھی کو کر دی گئی ہے۔ یہ خبر پھیلنے کے بعد اردو داں طبقہ میں حیرانی اور مایوسی کا عالم ہے۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تو کئی اردو دانشوروں نے این سی پی یو ایل کے اس قدم کی مذمت کی ہے۔ تقریب میں شریک ہونے والے کچھ شرکا کے مطابق ’’وزارت برائے فروغ انسانی وسائل نے غیر رسمی طور پر این سی پی یو ایل کو پروگرام رد کرنے کی ہدایت دی۔‘‘

Published: undefined

اردو افسانہ نگار اور ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ رحمن عباس نے عالمی اردو کانفرنس ملتوی کرنے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے انگریزی روزنامہ ’دی ٹیلی گراف‘ سے بات چیت میں کہا کہ ’’کسی تقریب کو ملتوی یا منسوخ کر دینے سے کسی مسئلہ کا حل نہیں نکلنے والا۔ لوگ اس لیے مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ شہریت ترمیمی قانون آئین کے خلاف ہے۔ آخر حکومت کتنے پروگرام کینسل کرے گی؟‘‘ ایک دیگر اردو ادیب کا کہنا ہے کہ ’’حکومت کا این سی پی یو ایل پر عالمی اردو کانفرنس کینسل کرنے کے لیے دباؤ بنانا ادارہ کے داخلی معاملوں میں مداخلت کرنے کے مترادف ہے۔ چونکہ این سی پی یو ایل ایک خود مختار ادارہ ہے، اس لیے حکومت کو اس پر کسی طرح کا دباؤ نہیں بنانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

تقریب ملتوی ہونے کے بعد ہنگامہ برپا ہے اور این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر عقیل احمد کو جواب دیتے نہیں بن رہا ہے۔ کافی سوال کیے جانے کے بعد انھوں نے بیان دیا کہ ’’کانفرنس میں آنے والے کئی بیرون ملکی مہمانوں کو ویزا نہیں مل سکا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے حکومت سے تقریب کو فی الحال رد کرنے کی گزارش کی تھی۔‘‘ ساتھ ہی عقیل احمد نے حکومت کی طرف سے کسی بھی طرح کے دباؤ ہونے کی بات سے انکار کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined