”ہندوستان کا ’گڈس اینڈ سروسز ٹیکس‘ یعنی جی ایس ٹی دنیا کے سب سے پیچیدہ نظام میں سے ایک ہے اور اس میں نہ صرف سب سے زیادہ ٹیکس کی شرح شامل ہے بلکہ اس نظام میں سب سے زیادہ ٹیکس کے سلیب بھی ہیں۔“ یہ بیان کسی سیاسی پارٹی کا نہیں بلکہ ورلڈ بینک کا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ایشیا میں ہندوستان اعلیٰ سطح کے جی ایس ٹی شرح معاملے میں پہلے اور چلی کے بعد دنیا میں دوسرے مقام پر ہے۔ ورلڈ بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ”ہندوستانی جی ایس ٹی نظام میں ٹیکس کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ہندوستان میں سب سے زیادہ جی ایس ٹی شرح 28 فیصد ہے۔ یہ 115 ممالک میں دوسری سب سے اونچی شرح ہے جہاں جی ایس ٹی (ویٹ) سسٹم نافذ ہے۔“
ہندوستان میں جی ایس ٹی سسٹم کو جو چیز سب سے زیادہ پیچیدہ بناتی ہے وہ مختلف درجات کی اشیاءاور خدمات یعنی سروسز پر نافذ ہونے والی الگ الگ جی ایس ٹی شرح کی تعداد ہے۔ ہندوستان میں اس وقت چار Non-Zero شرحیں 5، 12، 18 اور 28 فیصد ہیں۔ اس کے علاوہ کئی اشیاءپر کوئی ٹیکس نہیں ہے جب کہ سونے پر تین فیصد ٹیکس لگتا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات، بجلی اور رئیل اسٹیٹ جی ایس ٹی سے باہر رکھا گیا ہے۔ اس طرح ہندوستانی جی ایس ٹی میں ایک پیچیدگی پیدا ہو جاتی ہے۔ عالمی بینک کی سال میں دو مرتبہ آنے والی انڈیا ڈیولپمنٹ رپورٹ کے مطابق دنیا کے زیادہ تر ممالک میں جی ایس ٹی کی ایک ہی شرح ہے اور تقریباً 49 ممالک ایسے ہیں۔ 28 ممالک میں دو ٹیکس کا استعمال ہوتا ہے اور ہندوستان سمیت صرف پانچ ممالک ایسے ہیں جہاں ٹیکس کی چار شرحیں ہیں۔ لیکن یہ محض ٹیکس کی شرح نہیں ہے جو بقیہ دنیا سے ہندوستان کے جی ایس ٹی نظام کو الگ کرتی ہے۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق مکمل جی ایس ٹی کے اثر کے سبب ہندوستانی کاروباروکی مالی حالت کی گراوٹ بھی سبھی بقیہ ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔ ہندوستان میں 1.5 کروڑ روپے کے دائرے سے اوپر کی سالانہ فروخت والے کاروبار مکمل جی ایس ٹی میں آتے ہیں اور اس بنیاد پر جی ایس ٹی کو جوابدہ بنایا اور اِن پٹ ٹیکس کریڈٹ گھٹایا جانا ضروری ہے۔ہندوستان نے اسے 75 لاکھ روپے کی حد کے ساتھ شروع کیا لیکن کچھ مہینوں میں چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی لاگت کو کم کرنے کے لیے اسے بڑھا کر 1.5 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ اس کے باوجود موازنہ کیے جانے والے 31 ممالک میں ہندوستان کی یہ نئی شرح سب سے زیادہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined