قومی خبریں

خاتون ریزرویشن بل تبدیلی کا مظہر، لیکن مردم شماری اور حد بندی کی شرط بہت عجیب: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ ’’اپوزیشن ذات پر مبنی مردم شماری کا ایشو اٹھاتا ہے تو بی جے پی دھیان بھٹکانے کے لیے نیا ایونٹ کرتی ہے، ایسا اس لیے تاکہ او بی سی اور ہندوستانی لوگوں کی اس طرف توجہ نہ جائے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی تصویر @INCIndia</p></div>

راہل گاندھی تصویر @INCIndia

 

لوک سبھا میں خاتون ریزرویشن بل (ناری شکتی وَندن ایکٹ) پر بحث کے دوران کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی اپنی رائے ظاہر کی۔ انھوں نے خواتین کے لیے ریزرویشن کا انتظام کرنے والے اس بل کو تبدیلی کا مظہر قرار دیا، لیکن ساتھ ہی ساتھ اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ اس بل کے نفاذ کے لیے مردم شماری اور حد بندی کی شرط رکھ دی گئی ہے۔

Published: undefined

راہل گاندھی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’خاتون ریزرویشن بل کو میری حمایت ہے، یہ خواتین کے لیے بہت ضروری قدم ہے۔ خواتین نے ملک کی آزادی کے لیے بھی لڑائی لڑی ہے۔ یہ خواتین ہمارے برابر ہیں اور کئی معاملوں میں ہم سے آگے بھی ہیں۔ لیکن میرے خیال سے یہ بل ادھورا ہے۔ اس میں او بی سی ریزرویشن کو جوڑا جانا چاہیے۔‘‘ پھر انھوں نے کہا کہ ’’بل کے نفاذ کے لیے نئی مردم شماری اور ڈیلمٹیشن کی ضرورت ہے، لیکن میری رائے ہے کہ یہ ابھی نافذ ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے لوک سبھا اور اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33 فیصد سیٹ ابھی ریزرو کرنی ہوگی۔‘‘

Published: undefined

کیرالہ کے وائناڈ سے منتخب ہو کر پارلیمنٹ پہنچے راہل گاندھی نے لوک سبھا میں ذات پر مبنی مردم شماری کی بھی بات کہی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اپوزیشن ذات پر مبنی مردم شماری کا ایشو اٹھاتا ہے تو بی جے پی دھیان ہٹانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس کے لیے نیا ایونٹ کرتی ہے۔ ایسا اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ او بی سی اور ہندوستانی لوگوں کی اس طرف توجہ نہ جائے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مرکزی حکومت میں 90 سکریٹری میں سے صرف 3 کا تعلق او بی سی سے ہے۔ یہ ہندوستان کے 5 فیصد بجٹ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ یہ او بی سی سماج کی بے عزتی ہے۔ دلتوں اور قبائلوں کی تعداد کتنی ہے، یہ جاننے کے لیے ذات پر مبنی مردم شماری کی ضرورت ہے۔‘‘ پھر مرکزی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’جلد از جلد ہمارے ذریعہ کی گئی مردم شماری کا ڈاٹا ریلیز کیجیے، نہیں تو ہم کر دیں گے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined