قومی خبریں

خاتون ریزرویشن بل راجیہ سبھا میں پیش، ’خواتین کی نشستوں کا فیصلہ کمیشن کرے گا‘

حکومت کا کہنا ہے کہ بل کی منظوری کے بعد مردم شماری اور نشستوں کی حد بندی ہوگی، جو ایک آئینی عمل ہے۔ حد بندی کمیشن فیصلہ کرے گا کہ خواتین کو کون سی نشستیں دی جائیں گی

<div class="paragraphs"><p>ارجن رام میگھوال / ویڈیو گریب</p></div>

ارجن رام میگھوال / ویڈیو گریب

 

نئی دہلی: خاتون ریزرویشن بل (ناری شکتی وندنن ادھینیم) کو جمعرات کے روز راجیہ سبھا میں پیش کر دیا گیا۔ راجیہ سبھا میں اسے مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال نے پیش کیا، جوکہ 128 واں آئینی ترمیمی بل ہے۔ اس بل کو لوک سبھا سے گزشتہ روز ہی منظور کیا گیا تھا۔

Published: undefined

حکومت کا کہنا ہے کہ بل کی منظوری کے بعد مردم شماری اور نشستوں کی حد بندی ہوگی، جو ایک آئینی عمل ہے۔ حد بندی کمیشن فیصلہ کرے گا کہ خواتین کو کون سی نشستیں دی جائیں گی۔ بل پیش کرتے ہوئے میگھوال نے کہا کہ یہ خواتین کو بااختیار بنانے کی طرف ایک قدم ہے اور دنیا کو سمت دکھانے کے لیے بھی ایک اہم قدم ہے۔

Published: undefined

راجیہ سبھا میں بل پیش کرتے ہوئے میگھوال نے کہا کہ اس بل کے ذریعے لوک سبھا اور ملک کی تمام قانون ساز اسمبلیوں میں ایک تہائی نشستیں نسوانی قوت کے لیے مختص کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے ایس سی، ایس ٹی زمرہ کی خواتین کو بھی ریزرویشن دیا جائے گا، اس لیے مردم شماری اور حد بندی ضروری ہے۔

آئین کے آرٹیکل 82 میں پہلے سے ہی ایک شق موجود ہے، جس میں حد بندی کا انتظام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل منظور ہوگا، مردم شماری ہوگی اور پھر حد بندی کی جائے گی۔ یہ آئینی عمل ہے اور حد بندی کمیشن فیصلہ کرے گا کہ خواتین کو کون سی نشستیں دی جائیں گی۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ یہ کمیشن تمام متعلقین سے بات چیت کرے گا۔ مرکزی وزیر نے اس موقع پر ایک نظم بھی پڑھی، ’’سپنے سب ساکار کریں گے، ناری کو ادھیکار ملیں گے، ماترشکتی نیترتو کرے گی، جن گن من کی شان بڑے گی، جس کے معنی ہیں تمام خواب پورے کریں گے، خواتین کو حقوق ملیں گے، قوت مادر قیادت کرے گی، ملک و قوم کی شان بڑھے گی۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے، جس میں خاتون ریزرویشن بل پیش کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز اسے لوک سبھا نے منظور کر لیا ہے اور حکومت نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ بل جمعرات (آج) کو راجیہ سبھا میں بھی پاس ہو جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined