نئی دہلی: کانگریس نے خاتون ریزرویشن بل معاملے پر آج مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس پر خواتین کو دھوکہ دینے کا الزام بھی عائد کیا۔ کانگریس نے کہا کہ خاتون ریزرویشن ملک کی نصف آبادی کی سیاسی شراکت داری اور ان کی خود مختاری کا سب سے ضروری ذریعہ ہے۔ کانگریس پارٹی خاتون ریزرویشن کی پرزور حمایت کرتی ہے۔ یہ بل پاس ہو گیا، لیکن یہ نافذ کب ہوگا اس کے بارے میں کسی کو پتہ نہیں ہے۔
Published: undefined
نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے مودی حکومت پر خاتون ریزرویشن بل جلد بازی میں پیش کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’خاتون ریزرویشن بل آناً فاناً میں بغیر سوچے سمجھے لایا گیا ہے۔ حکومت کے وزرا اور اراکین پارلیمنٹ کے مطابق یہ 2039 تک نافذ ہوگا۔ مردم شماری اور حد بندی سے خاتون ریزرویشن بل کو جوڑ کر خواتین کو طویل انتظار کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ ایسے میں ملک کی نصف آبادی خود کو ٹھگا محسوس کر رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
سپریا شرینیت کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی اگر اس قانون سے خواتین کو واقعی طاقت اور شراکت داری دینے کی منشا ہے تو پھر کس بات کی دیری کی جا رہی ہے۔ او بی سی خواتین کو لے کر حکومت ایک لفظ بھی نہیں بول رہی ہے۔ ریاستوں میں اپنی شکست، انڈیا اتحاد کی طاقت اور اڈانی معاملے پر جانچ نہ ہو جائے، اسے دیکھ کر ہی مودی حکومت نے انڈیا بمقابلہ بھارت کا شگوفہ بھی چھوڑا ہے۔ جب اس کے خلاف لوگوں کی ناراضگی دکھائی دی تو بغیر سوچے سمجھے خاتون ریزرویشن بل لایا گیا۔ اب اسے نافذ کرنے کے لیے 12-10 سال کا انتظار کرنا پڑے گا۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں سوال کیا کہ ہر اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے، سالانہ دو کروڑ روزگار، کسانوں کی دوگنی آمدنی، 100 اسمارٹ سٹی، روپے ڈالر کی ایک قیمت، 40 روپے لیٹر فروخت ہونے والا پٹرول، چین کو دکھائی جانے والی لال آنکھ جیسی تمام چیزوں کی طرح یہ بھی محض جملہ تو نہیں ہے؟ کانگریس لیڈر نے کہا کہ جب خاتون ریزرویشن بل پاس ہوا تو بی جے پی کی تمام خاتون اراکین پارلیمنٹ نے وزیر اعظم مودی سے مل کر ان کا استقبال کیا اور تصویر کھنچوائی۔ یہ ہندوستان کی سب سے مضبوط خواتین ہیں۔ لیکن اتنی طاقتور خواتین کی خواتین کے خلاف ہو رہے جرم پر لگاتار خاموشی دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے۔ ان میں سے کسی نے بھی ہاتھرس سے لے کر کٹھوا، اتراکھنڈ سے لے کر منی پور میں ہوئی درندگی کو لے کر ایک لفظ نہیں کہا۔ اگر آپ نصف آبادی کی نمائندگی کر رہے ہیں تو سب سے پہلے آپ کو نصف آبادی کی سیکورٹی اور ان کے خلاف ہو رہے مظالم پر بولنا پڑے گا۔ ان کے خلاف جرم کرنے والوں کو مل رہے سیاسی تحفظ کے خلاف آواز اٹھانی پڑے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula
تصویر: پریس ریلیز