نئی دہلی: سابق ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف درج کیے گئے مبینہ جنسی ہراسانی کے معاملے میں دہلی پولیس نے ہفتہ کو یہاں ایک عدالت کو بتایا کہ الزامات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی نگرانی کمیٹی نے انہیں بری نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
ہفتہ کو برج بھوشن اور ڈبلیو ایف آئی کے سابق اسسٹنٹ سکریٹری ونود تومر دونوں عدالت میں موجود تھے۔ پولیس نے راؤز ایونیو کورٹ کے ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ (اے سی ایم ایم) ہرجیت سنگھ جسپال کے سامنے یہ دلیل پیش کی۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اتل سریواستو نے عدالت کو بتایا، ’’نگرانی کمیٹی نے برج بھوشن سنگھ کو الزامات سے بری نہیں کیا ہے۔ کمیٹی نے سفارشات دی تھیں، فیصلہ نہیں۔ کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا کہ یہ الزامات مصدقہ نہیں ہیں یا جھوٹے ہیں۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے عدالت سے سنگھ کے خلاف الزامات طے کرنے کی بھی درخواست کی اور کہا کہ محض ایک اشارہ بھی تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 354 کے تحت جرم کے مترادف ہو سکتا ہے۔ پچھلی سماعت کے دوران بھی شکایت کنندہ خواتین پہلوانوں نے کہا تھا کہ ان پر لگائے گئے الزامات کے لیے ان کے خلاف فرد جرم عائد کرنا ضروری ہے۔ عدالت کیس کی اگلی سماعت 23 ستمبر کو کرے گی۔
Published: undefined
خواتین پہلوانوں کے وکیل نے یکم ستمبر کو استدلال کیا تھا کہ سنگھ اور تومر کو نگرانی کمیٹی نے کبھی بری نہیں کیا، انہوں نے مزید کہا کہ پینل، جس کی سربراہی ٹاپ باکسر ایم سی میری کام کر رہی ہیں، وہ صرف جذبات کو پرسکون کرنے کا ایک دکھاوا تھا۔
پہلوانوں کی طرف سے پیش ہونے والی سینئر وکیل ربیکا جان نے کہا تھا ’’ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات جس کا آپ نے نوٹس لیا ہے، اس نوعیت کے ہیں کہ ملزمان کے خلاف الزامات طے کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ نگرانی کمیٹی تشکیل جنسی ہراسانی کی روک تھام (پی او ایس ایچ ) ایکٹ کے قواعد کے مطابق نہیں دی گئی تھی۔ انہوں نے دلیل دی تھی، ’’کمیٹی کی رپورٹ کو مسترد کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ جذبات کو پرسکون کرنے کا ایک ڈھونگ تھا۔‘‘
دہلی پولیس نے 11 اگست کو اے سی ایم ایم جسپال کی عدالت کو بتایا تھا کہ اس کے پاس بی جے پی ایم پی برج بھوشن کے خلاف کیس کو آگے بڑھانے کے لیے کافی ثبوت ہیں اور شریک ملزم تومر کے خلاف کیس بھی واضح ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined