نئی دہلی: قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف شاہین باغ میں جامعہ نگر، شاہین باغ اور دہلی کے مختلف علاقوں کی خواتین کا 17ویں روز دھرنا جاری ہے جس میں مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ افراد کے ساتھ مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ نے شرکت کی۔ یہ اطلاع وہاں کا نظام دیکھنے والی صائمہ خاں نے دی ہے۔
Published: undefined
اس دھرنا اور مظاہرہ میں شریک ہونے والے مقررین نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) واپس لینے اور قومی شہری رجسٹر (این آر سی) اور قومی آبادی رجسٹر (این آر پی) کا بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ملک کو تقسیم کی جانب دھکیلنا ہے۔ یہ قانون نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ ملک کے سیکولر اقدار و روایات کے بھی خلاف ہے۔
Published: undefined
صائمہ نے بتایا کہ گزشتہ رات جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ سمیت مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ نے اس مظاہرہ میں شریک ہوکر خواتین کا حوصلہ بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ زبردست زبردستی کے موسم میں مسلسل 17 دنوں سے سریتا وہار کالندی کنج روڈ پر دھرنا دینے والی جامعہ نگر، شاہین باغ اور دہلی کے مختلف علاقوں کی خواتین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اس کا قدم کس قدر غلط ہے اور اس نے مذہبی بنیاد پر قانون بناکر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان خواتین نے کہا کہ ہم سخت ترین سردی کے موسم مظاہرہ کرکے یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت ہمارے درد کو سمجھے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اب تک اس مظاہرہ میں سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آئی جی کے عہدے سے استعفی دینے والے عبد الرحمان،فلمی ہستی ذیشان ایوب، بارکونسل کے ارکان، وکلاء، جے این یو کے پروفیسر، سیاست داں سریشٹھا سنگھ، الکالامبا، ایم ایل اے امانت اللہ خاں، سابق ایم ایل اے آصف محمد خاں، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید، وغیرہ نے اب تک شرکت کرکے ہمارے کاز کی حمایت کی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اس میں صرف جامعہ نگر، شاہین باغ کی خواتین ہی نہیں بلکہ پوری دہلی کی خواتین اس مظاہرہ میں شرکت کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اترپردیش میں مظاہرین پر بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس نے ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined