اتراکھنڈ میں چمولی ضلع کے دشولی ڈیولپمنٹ بلاک واقع کنجو میکوٹ سمیت آس پاس کے علاقوں کی خواتین نے ایک انتہائی حیرت انگیز اور بڑا قدم اٹھایا ہے جس کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے۔ اس علاقے کی خواتین نے شراب اور نشہ کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر کسی تقریب میں نشہ آور چیزیں پیش کی گئیں تو وہ اس کا بائیکاٹ کریں گی۔
Published: undefined
بڑی تعداد میں خواتین نے کجاؤں کے پنچایت بھون احاطہ میں میٹنگ کی جس میں شراب کو لے کر سماجی بایئکاٹ سے متعلق فیصلہ لیا گیا ہے۔ سبھی خواتین نے عزم ظاہر کیا ہے کہ شادی بیاہ و دیگر تقاریب میں اگر شراب پیش کی گئی تو خواتین اس تقریب کا بائیکاٹ کریں گی۔ چمولی ضلع کے دیہی علاقوں میں شراب نوشی کی بڑھتی روش سے پریشان خواتین نے یہ سخت قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس علاقہ میں ہر کنبہ نشہ کی عادت سے پریشان ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس طرح کا قدم اٹھانے کے لیے خواتین مجبور ہوئی ہیں۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ ناجائز انگریزی شراب کے ساتھ کچی شراب کی بھی فروخت کھلے عام ہونے سے دیہی علاقوں کے کنبے معاشی بوجھ کے ساتھ بربادی کی غار میں جا رہے ہیں۔ نوجوان بھی نشے کے اس جال میں پھنس کر مستقبل برباد کر رہے ہیں۔ شراب کے منفی اثرات کا سب سے زیادہ خمیازہ گھر کی خواتین بھگت رہی ہیں۔ فیملی چلانا مشکل ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی شرابیوں کی دہشت سے جینا بھی دشوار ہے۔ کنجو میکوٹ سمیت آس پاس کے علاقوں کی خواتین نے پنچایت بھون میں بیٹھ کر شراب کے انہی منفی اثرات پر تبادلہ خیال کیا اور اس نتیجہ پر پہنچیں کہ ایسی تقریب سے دوری بنائی جائے جہاں شراب دکھائی دے۔
Published: undefined
کچھ رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ شراب کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کے سبب پولیس و آبکاری محکمہ کارروائی نہیں کر رہا۔ یا پھر یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ سرکاری سسٹم کی مدد سے ہی شراب کا دھندا پھل پھول رہا ہے۔ علاقے کی دکانوں سمیت جگہ جگہ کچی و انگریزی شراب فروخت ہو رہی ہے۔ خواتین کا کہنا ہے کہ ہم اپنے اور آس پاس موجود شرابیوں کو سمجھا کر تھک چکے ہیں۔ اس شراب کی وجہ سے فیملی میں جھگڑے بھی خوب ہوتے ہیں۔
Published: undefined
ظاہر ہے کہ شادی، منڈن سمیت ایسی کوئی تقریب نہیں ہے جس میں شراب نہ پیش کی جاتی ہو۔ اس لیے سبھی خواتین نے مل کر فیصلہ لیا ہے کہ اگر شادی سمیت دیگر تقاریب میں شراب موجود ہو تو وہ اس تقریب کا بائیکاٹ کریں گی۔ ایسی تقریب میں خواتین نہ ہی کھانا کھائیں گی اور نہ ہی کسی دیگر کام میں شریک ہوں گی۔ خواتین نے میٹنگ کے دوران یہ بھی طے کیا ہے کہ شراب پی کر گاؤں آنے والے مہمان پر جرمانہ لگایا جائے گا۔ اگر تب بھی نہیں مانے تو پولیس انتظامیہ کی مدد لے کر انھیں قانونی طور سے سبق سکھایا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز