خاتون صحافیوں کی تنظیم نے مودی حکومت کے وزیر ایم جے اکبر کو برخاست کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو ایک خط لکھا ہے۔ ایم جے اکبر پر ’می ٹو‘ مہم کے تحت درجن بھر خواتین نے جنسی استحصال کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ’نیٹورک آف ویمن ان میڈیا ان انڈیا‘ (این ڈبلیو ایم آئی) نے پیر کے روز صدر جمہوریہ کو لکھے ایک خط میں کہا کہ ’’ہم بے حد فکرمند ہیں کہ وہ مرکزی وزیر ابھی تک مرکزی کابینہ میں وزارتی عہدہ پر بنے ہوئے ہیں۔‘‘
Published: undefined
خط میں کہا گیا ہے کہ ’’آپ اس بات سے متفق ہوں گے کہ یہ غیر اخلاقی اور غیر مناسب ہے۔ اس طرح سے ان کی مبینہ غلط حرکتوں کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ جانچ متاثر ہو سکتی ہے۔‘‘ وزیر مملکت برائے خارجہ ایم جے اکبر نے ان پر سب سے پہلے جنسی استحصال کا الزام عائد کرنے والی صحافی پریا رمانی کے خلاف مجرمانہ ہتک عزتی کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
Published: undefined
این ڈبلیو ایم آئی نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ ایک مجرمانہ ہتک عزتی کا الزام ان لوگوں کو دھمکانے اور خاموش کرنے کی واضح کوشش ہے جو طاقتور عہدوں پر بیٹھے مردوں کے ذریعہ خواتین کے ساتھ استحصال کرنے والوں کو سامنے لا رہے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ خواتین کو خاموش رہنے کی حالت میں واپس دھکیلنے کے لیے کیا گیا ہے اور یہ ان لوگوں کی بھی آواز کو خاموش کر دے گا جنھوں نے ابھی تک بات نہیں کی ہے۔‘‘
پینل نے مطالبہ کیا ہے کہ اکبر کو ایک آزادانہ جانچ میں تعاون کرنا چاہیے اور وزارت خارجہ کو اسے جانچ ہونے تک عہدہ سے برخاست کرنا چاہیے۔ خواتین صحافیوں نے اپنے اس خط میں کچھ اس طرح کے مطالبات کیے ہیں:
ایم جے اکبر کے خلاف آزادانہ جانچ ہو۔
وزارت خارجہ جانچ پوری ہونے تک انھیں عہدہ سے ہٹائے۔
پریا رمانی کے خلاف دائر مقدمہ واپس لیا جائے۔
انصاف کے لیے لڑتی خواتین کو سرکاری مدد ملے۔
مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج کام کی جگہ پر خواتین کے جنسی استحصال کو سنجیدگی سے لیں اور شکایت کرنے والی خواتین کے خلاف دباؤ کے ہتھکنڈے اختیار کیے جانے کی حوصلہ افزائی نہ کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز