ہولی کے موقع پر خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے کئی واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اکثر کچھ لوگ ہولی کے نام پر خواتین کے ساتھ زبردستی کرتے ہیں اور انھیں رنگ لگاتے وقت بدتمیزی بھی کرتے ہیں۔ رنگوں کے بہانے خواتین کو قابل اعتراض ڈھنگ سے چھونے کی کوششیں بھی کئی بار دیکھنے کو ملتی ہیں۔ کم ہی لوگوں کو معلوم ہے کہ ایک ایسا قانون ہے جو اس زبردستی پر جیل کی ہوا بھی کھلا سکتا ہے۔
Published: undefined
دراصل خواتین کے ساتھ زبردستی رنگ کھیلنے پر قدغن لگانے کے لیے ایک قانون موجود ہے۔ اگر کوئی خاتون شکایت کرتی ہے تو ملزم کو سیدھے جیل جانا پڑ سکتا ہے اور کچھ دیگر سزائیں بھی برداشت کرنی پڑ سکتی ہیں۔ خواتین کے ساتھ ہونے والی چھیڑ چھاڑ پر تعزیرات ہند کی دفعہ 354 کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کے وکیل پریم جوشی نے بتایا کہ زبردستی رنگ لگانے پر خواتین تعزیرات ہند کی دفعہ 509 کے تحت چھیڑخانی کی شکایت کر سکتی ہیں۔ اس دفعہ میں قصوروار پائے جانے پر قصوروار شخص کو ایک سال تک کی جیل یا جرمانہ دونوں ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
مزید کچھ قوانین ہیں جو رنگ لگانے کے نام پر خواتین کے ساتھ چھیڑ خانی کی صورت میں سزا دلا سکتے ہیں۔ مثلاً دفعہ 294 (چھیڑخانی کرنے)، دفعہ 354 (ہتک عزتی کرنے)، 354اے (جنسی استحصال)، 354بی (حملہ) کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ایسے میں کہا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی شخص ہولی پر شراب کے نشے میں یا بغیر نشے کی حالت میں خواتین کے ساتھ غلط سلوک کرتا ہے تو انھیں ایک سال سے زیادہ کی سزا ہو سکتی ہے اور یہ 5 سال تک ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اگر آپ کسی راہ گیر پر بغیر پوچھے غبارہ پھینکتے ہیں تو ان پر بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت ان لوگوں پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، جو راہ گیروں کی اجازت کے بغیر ان پر پانی یا رنگ کے غبارے پھینکتے ہیں۔ ایسے میں اگر آپ ہولی کھیلیں تو کچھ چیزوں کا دھیان رکھنا ضروری ہے، ورنہ آپ کو جیل تک جانا پڑ سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined