سوشل میڈیا پر زوردار طریقے سے اپنی بات رکھنے والی مشہور مسلم خواتین کی تصویریں اَپ لوڈ کر ان کی نیلامی کرنے والی ایپ بُلی بائی کی اہم ملزمہ اتراکھنڈ کی ایک خاتون ہے۔ اسے ممبئی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ممبئی پولیس نے ایک دن قبل ہی اس شاطر خاتون کے نوجوان ساتھی کو بنگلورو سے گرفتار کیا تھا جو انجینئرنگ کا 21 سالہ اسٹوڈنٹ ہے۔
Published: undefined
بُلی بائی ایپ کا لنک اتراکھنڈ سے جڑنے کے بعد آج اتراکھنڈ سے شاطر خاتون کو گرفتار کیا گیا۔ ممبئی پولیس خاتون کو اپنے ساتھ لے گئی ہے۔ ابھی خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ اتراکھنڈ پولیس کے ترجمان سینتھل ابودئی کرشن راج نے بتایا کہ مذکورہ خاتون کو اودھم سنگھ نگر سے گرفتار کیا گیا ہے۔ زیادہ جانکاری کے لیے ممبئی پولیس سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ اتراکھنڈ کی رہنے والی اہم ملزمہ خاتون اور بنگلورو سے گرفتار طالب علم ایک دوسرے کو پہلے سے جاتے ہیں۔ دونوں فیس بک اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دوست ہیں۔ اس لیے آسانی سے دونوں کے جڑے ہونے کی تصدیق بھی ہو گئی۔ شرمناک واقعہ کی اہم ملزمہ خااتون ایپ سے جڑے تین اکاؤنٹس چلا رہی تھی، جب کہ اس کا دوست خالصا سپریمسٹ کے نام سے اکاؤنٹ چلا رہا تھا۔ دونوں نے ایپ پر مسلم خواتین کے خلاف نہ صرف ہتک آمیز باتیں لکھیں، بلکہ ان کی بولی لگانے جیسا گھناؤنا کام بھی کیا۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ سوشل میڈیا پر بُلی بائی نامی ایپ کچھ دنوں سے سرخیوں میں ہے۔ اس پر ان مسلم خواتین کو بے عزت کیا جا رہا ہے جو سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں اور حکومت و بی جے پی کے خلاف بے باکی سے اپنی رائے رکھتی ہیں۔ بُلی بائی ایپ کھولنے پر کسی مشہور مسلم خاتون کی تصویر سامنے آتی ہے، جسے ’بُلی ڈیل آف دی ڈے‘ کے نام سے شیئر کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
بُلی بائی ایپ پر ان مسم خواتین کو نشانہ بنایا گیا ہے جو ٹوئٹر اور فیس بک پر بے باکی سے اپنی رائے رکھتی ہیں۔ متاثرین میں میڈیا سمیت مختلف شعبوں میں کام کرنے والی خواتین شامل ہیں۔ اس ایپ کی کرتوت پر کئی لوگوں نے سوشل میڈیا پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اس معاملے میں ایک خاتون صحافی کی شکایت پر دہلی پولیس نے کیس بھی درج کیا تھا، لیکن آج تک ملزمین کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined