نئی دہلی: ہند-چین سرحدی تنازعہ پر بحث کے مطالبے کو لے کر ایوان میں آج بھی ہنگامہ آرائی کا امکان ہے۔ اپوزیشن ایوان میں مسلسل بحث کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن حکومت ابھی تک اس معاملے پر بحث نہیں کرا رہی ہے۔ کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے آج بحث کرانے کے مطالبہ پر گاندھی مجسمہ کے سامنے احتجاج کریں گے۔ اس احتجاج میں 12 اپوزیشن جماعتیں حصہ لیں گی۔
Published: undefined
قبل ازیں کھڑگے نے راجیہ سبھا میں اس موضوع پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’چین ہمارے ملک کی زمین پر قبضہ کر رہا ہے، ہم ایوان میں اس موضوع پر بحث نہیں کریں گے تو اور کس موضوع پر بات کریں گے۔‘‘ انہوں نے کہا تھا کہ ’’ہم چین کے معاملے پر ایوان میں بحث کے لیے تیار ہیں لیکن حکومت بحث کرنے سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
حال ہی میں چدمبرم نے ایوان میں کہا تھا کہ انہوں نے ایک ویڈیو میں دیکھا کہ وزیر اعظم مودی بالی میں چینی صدر سے مصافحہ کر رہے ہیں اور گفتگو میں مشغول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ویڈیو میں جنپنگ کچھ بولتے ہوئے نظر نہیں آ رہے۔ وہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا اس دوران جنپنگ کے ساتھ سرحدی معاملے پر کوئی بات چیت ہوئی تھی؟
Published: undefined
پی چدمبرم نے مزید پوچھا ’’یہ شمال مشرق میں اسٹریٹجک اور سرحدی سڑکیں ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ شمالی اور مشرقی سرحدوں پر کون خطرہ ہے؟ کیا چین نے ہاٹ اسپرنگس پر کچھ اعتراف کیا ہے؟ کیا چینی ڈوکلام جنکشن اور ڈیپسانگ میدانی علاقوں میں تنازعہ کے مقام کے حوالہ سے بات کرنے پر راضی ہیں؟ آپ مزید بفر زون بنا رہے ہیں، اس کا کیا مطلب ہے؟ ہماری معلومات کے مطابق یہ اہسا علاقہ ہوتا ہے جہاں گشت نہیں کی جا سکتی۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اب اس جگہ پر گشت نہیں کر رہے جہاں پہلے کرتے تھے؟‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ 9 دسمبر کو اروناچل کے توانگ ضلع کے یانگسے سیکٹر میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان سرحد پر تصادم ہوا تھا۔ اس سے قبل جون 2020 میں بھی ایسا ہی واقعہ منظر عام پر آیا تھا۔ جس میں دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ اس معاملے پر مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ چینی فوجیوں نے اروناچل میں حقیقی لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ہندوستانی فوجیوں نے انہیں پیچھے دھکیل دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز