سرینگر: وادی کشمیر میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب سے شروع ہونے والے 'چلہ کلان' نے اپنے آغاز کے پہلے ہی دن سخت تیور دکھا دیے ہیں۔ وادی بھر میں شبانہ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے ریکارڈ کیا گیا۔ تاہم دن کے وقت اچھی خاصی دھوپ کھلی رہی۔
چالیس دنوں پر محیط 'چلہ کلان' جو کہ 31 جنوری 2019 کو اپنے اختتام کو پہنچے گا، کے بعد بھی وادی کشمیر اور خطہ لداخ کے لوگوں کو سردی کے مزید دو مرحلوں سے گذرنا پڑتا ہے جنہیں 'چلہ خورد' اور 'چلہ بچہ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جہاں چلہ خورد 20 دنوں کے عرصہ پر محیط ہوتا ہے وہیں چلہ بچہ 10 دنوں کے عرصہ پر محیط ہوتا ہے۔ تاہم چلہ کلان کے مقابلے میں ان دو مرحلوں میں سردی کی شدت کم ہی ہوتی ہے۔
وادی میں جاری خشک موسم کے درمیان شروع ہونے والے 'چلہ کلان' نے اپنے آغاز کی پہلی ہی رات اپنے تیور دکھادیے جس دوران سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4 اعشاریہ 4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
منفی درجہ حرارت کے باعث شہرہ آفاق جھیل ڈل اور دیگر آبی ذخائر بشمول ژونٹھ کول کے علاوہ شہریوں کو پانی سپلائی کرنے والی پائپیں اور نل جزوی طور پر منجمند ہوگئے تھے۔ خطہ لداخ کے لیہہ اور کرگل میں بھی کم سے کم درجہ حرارت میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے جہاں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کم سے کم درجہ حرارت بالترتیب منفی 12 اعشاریہ 7 ڈگری سینٹی گریڈ اور منفی15 اعشاریہ 1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
Published: undefined
محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان نے یو این آئی کو بتایا کہ چلہ کلان جو گزشتہ رات کی نصف شب شروع ہوا، کی پہلی ہی رات مطلع صاف اور موسم خشک رہنے کی وجہ سے کم سے کم درجہ حرارت میں غیرمعمولی گراﺅٹ درج کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ وادی میں اگلے ایک ہفتے کے دوران بارش یا برف باری کا کوئی امکان نہیں ہے اور مطلع بھی مجموعی طور پر صاف رہے گا جس کے باعث شدید ٹھنڈ کی صورتحال میں مزید اضافہ درج کیا جاسکتا ہے۔
وادی بھر میں جمعہ کی صبح لوگوں کو پینے کے پانی کے نل جم جانے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔سری نگر میں سیاحوں کی تفریح کا مرکز شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کچھ حصے اور جھیل ڈل سے بہنے والی مشہور ژونٹھ کول منجمند ہوگئے تھے۔ اگرچہ دن گذرنے کے ساتھ ساتھ جھیل ڈل کے کچھ منجمند حصے پگھل گئے مگر جھیل کے کچھ حصوں میں نچلی سطح بدستور منجمند ہے جس کی وجہ سے شکارا والوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
شمالی کشمیر میں واقع شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں گزشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت منفی 6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ جنوبی کشمیر میں واقع شہرہ آفاق سیاحتی مقام پہلگام میں گذشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت منفی 7 اعشاریہ 5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
قاضی گنڈ اور کپواڑہ میں گزشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت بالترتیب منفی 4 اعشاریہ 7 ڈگری سینٹی گریڈ اور منفی 5 اعشاریہ 8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ خیال رہے کہ وادی میں چلہ کلان کے تقریباً سبھی چالیس دنوں کے دوران وادی میں رات کا درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے ریکارڈ کیا جاتا ہے جبکہ بیشتر آبی ذخائر بشمول شہرہ آفاق جھیل ڈل، جھیل ولر جزوی طور پر منجمند رہتے ہیں اور دریائے جہلم اور لدر میں پانی کی سطح میں کمی دیکھی جاتی ہے۔
جھیل ڈل 1965 میں پہلی بار مکمل طور پر منجمند ہوگئی تھی جب ایک جیپ اس کے اوپر دوڑی تھی۔ بعد میں 1986 میں پھر ایک بار یہ مشہور جھیل مکمل طور پر منجمند ہوگئی تھی اور مقامی لوگوں و سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی تھی جو جھیل کے بیچوںبیچ تصاویر لے رہے تھے جبکہ بچے ہاکی کھیلتے ہوئے دیکھے گئے تھے۔ چلہ کلان کے دوران وادی کشمیر اور خطہ لداخ میں برف باری ہوتی ہے ۔ جہاں وادی کشمیر کے میدانی علاقوں میں ایک سے چار فٹ تک برف باری ریکارڈ کی جاتی ہے وہیں بالائی علاقوں اور خطہ لداخ میں دس فٹ سے بھی زیادہ برف باری ریکارڈ کی جاتی ہے۔ جبکہ خطہ لداخ کا وادی کشمیر اور ملک کے دوسرے حصوں تک زمینی رابطہ برف باری کی وجہ سے قریب چھ ماہ تک منقطع رہتا ہے۔ اس کے علاوہ برف باری کے بعد سری نگر جموں قومی شاہراہ بھی کئی روز تک ٹریفک کی آمد ورفت کے لئے بند رہتی ہے۔
وادی کشمیر اور خطہ کے لوگ چلہ کلان سے قبل ہی غذائی اجناس اور اشیاءضروریہ کا وافر اسٹاک اپنے گھروں میں موجود رکھتے ہیں۔ لوگ سردی سے بچنے کے لئے روایتی کانگڑیوں اور گرم ملبوسات کا بڑھ چڑھ کراستعمال کرتے ہیں۔ کانگڑیوں میں استعمال ہونے والے کوئلے کی کئی بوریاں چلہ کلان شروع ہونے سے قبل ہی گھروں میں دستیاب رکھی جاتی ہیں۔ ماضی میں وادی کشمیر کے لوگ گرمی کے موسم میں سبزیاں اور چھوٹی چھوٹی مچھلیاں سکھاتے تھے اور بعد میں یہ سکھائی ہوئی سبزیاں اور مچھلیاں چلہ کلان میں استعمال کی جاتی تھیں چونکہ سرما میں سبزیوں کی قلت پیدا ہوجاتی ہے۔ تاہم یہ چلن اب ختم ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ سرما میں استعمال کے لئے گاجر، مولی اور شلغم زیر زمین اسٹور کرتے تھے۔ یہ چلن دیہی علاقوں میں ابھی بھی موجود ہے۔ کسانوں کا ماننا ہے کہ چلہ کلان کے چالیس دونوں کے عرصہ کے دوران زمین مردہ ہوجاتی ہے اور کوئی بھی فصل نہیں اگتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined