قومی خبریں

کیا عدالت کی نگرانی میں ہوگی تروپتی لڈو تنازع معاملہ کی جانچ؟ سپریم کورٹ میں سماعت آج

سالیسٹر جنرل تشار مہتہ کے ذریعہ معاملے کی سماعت جمعہ کو کیے جانے کی گزارش بنچ نے منظور کی تھی۔ پہلے اس معاملے کی سماعت جمعرات کو ہونے والی تھی۔

تروپتی لڈو تنازعہ

تروپتی لڈو تنازعہ

 

سپریم کورٹ تروپتی میں پرسادم لڈو میں مویشی چربی کے مبینہ استعمال کے معاملے کی عدالت کی نگرانی میں جانچ کے مطالبہ والی عرضی سمیت دیگر پر جمعہ کو سماعت کرے گا۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے عدالت عظمیٰ سے گزارش کی ہے کہ اس معاملے کو جمعہ صبح 10.30 بجے سنا جاسکتا ہے۔

Published: undefined

پہلے اس معاملے کی سماعت جمعرات کو 3.30 بجے ہونی تھی۔ مہتہ نے جسٹس بی آر گوئی کی صدارت والی بنچ سے کہا کہ اگر آپ اجازت دیں تو کیا میں صبح 10.30 بجے جواب دے سکتا ہوں؟ بنچ نے گزارش کو منظور کرلیا اور کہا کہ وہ جمعہ کو معاملے کی سماعت کرے گی۔

Published: undefined

غور طلب رہے کہ بنچ نے 30 ستمبر کو معاملے پر سماعت کرتے ہوئے مہتہ کو یہ طے کرنے میں مدد کرنے کو کہا تھا کہ ریاست کے ذریعہ تشکیل ایس آئی ٹی کی جانچ جاری رہنی چاہیے یا کسی آزاد ایجنسی سے جانچ کرائی جانی چاہیے۔ ساتھ ہی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پوچھا تھا کہ یہ دکھانے کے لیے کیا ثبوت ہیں کہ لڈو بنانے میں ملاوٹی گھی کا استعمال کیا گیا تھا۔ ہم کم سے کم اتنی امید کرتے ہیں کہ دیوتاؤں کو سیاست سے دور رکھا جائے گا۔ اگر جانچ کے حکم دیے گئے تھے تو پریس میں جانے کی کیا ضرورت تھی؟

تروپتی لڈو تنازع پر سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے سپریم کورٹ میں کہا کہ یہ عقیدت کا معاملہ ہے۔ اگر ملاوٹی گھی کا استعمال کیا گیا ہے تو یہ ناقابل قبول ہے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے آندھرا پردیش حکومت سے سوال کیا کہ پرساد کے لڈو بنانے میں ملاوٹی گھی کا استعمال کیا گیا تھا یا نہیں؟ ٹی ڈی پی کی جانب سے پیش سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا نے کہا کہ لوگوں نے شکایت کی تھی کہ لڈو کا ذائقہ ٹھیک نہیں تھا۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ لوگوں کو اس کی جانکاری نہیں تھی، آپ نے صرف بیان دیا ہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پرساد کے لیے آلودہ گھی کا استعمال کیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined