سپریم کورٹ آج دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی درخواست پر سماعت کرے گی جس میں مبینہ ایکسائز پالیسی گھوٹالہ سے متعلق بدعنوانی کے معاملے میں سی بی آئی کے ذریعہ ان کی گرفتاری کو برقرار رکھنے کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ اس معاملے میں کیجریوال کی ضمانت کی درخواست پر بھی الگ سے سماعت کرے گی۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجل بھویان کی بنچ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کنوینر کی دونوں درخواستوں پر سماعت کرے گی۔
Published: undefined
جب اروند کیجریوال کی جانب سے سینئر وکیل ابھیشیک سنگھوی نے پیریعنی 13 اگست کو فوری طور پر فہرست میں شامل کرنے کی درخواست کی تو سپریم کورٹ نے ان کی درخواست پر سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
Published: undefined
دہلی ہائی کورٹ نے 5 اگست کو وزیر اعلی ٰکی گرفتاری کو قانونی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ مرکزی تفتیشی بیورو یعنی سی بی آئی کی کارروائیوں میں کوئی بدنیتی نہیں ہے، اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ عام آدمی پارٹی کے رہنما کس طرح گواہوں کو متاثر کر سکتے ہیں جو صرف گواہی دینے کی ہمت کر سکتے ہیں۔ ان کی گرفتاری کے بعدہائی کورٹ نے انہیں سی بی آئی کیس میں باقاعدہ ضمانت کے لیے نچلی عدالت سے رجوع کرنے کو کہا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ کی گرفتاری اور سی بی آئی کی طرف سے متعلقہ شواہد اکٹھے کرنے کے بعد ان کے خلاف ثبوتوں کا سلسلہ بند ہو گیا ہے اور یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ بغیر کسی معقول وجہ یا غیر قانونی تھا۔
Published: undefined
کہا گیا کہ کیجریوال کوئی عام شہری نہیں بلکہ میگسیسے ایوارڈ یافتہ اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا، "گواہوں پر اس کا کنٹرول اور اثر و رسوخ اس حقیقت سے واضح ہے کہ یہ گواہ درخواست گزار کی گرفتاری کے بعد ہی گواہ بننے کی ہمت پیدا کر سکتے ہیں، جیسا کہ اسپیشل پراسیکیوٹر نے بے نقاب کیا ہے۔"
Published: undefined
ہائی کورٹ نے کجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ایجنسی ان کے خلاف مزید تحقیقات کو آگے بڑھائے گی جب کافی ثبوت اکٹھے کیے جائیں گے اور اپریل 2024 میں منظوری دی جائے گی۔عدالت نے کہا تھا کہ جرائم کی ڈور پنجاب تک پھیلی ہوئی ہے، لیکن کیجریوال کی پوزیشن اور ان کے اثر و رسوخ کی وجہ سے گواہ سامنے نہیں آرہے ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ان کی گرفتاری کے بعد ہی گواہ اپنے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے آگے آئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز