نئی دہلی: دنیا میں کورونا کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ نے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے۔ 24 نومبر کو اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی اور اس کے بعد صرف دس دنوں میں ہی یہ تقریباً 40 ممالک میں پھیل چکا ہے۔ اب تک دنیا بھر میں اس کے تقریباً 400 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ اومیکرون کا پہلا کیس جنوبی افریقہ میں پایا گیا تھا، جہاں اب تک 183 افراد اس ویرینٹ سے متاثر ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد بوتسوانا میں سب سے زیادہ 19 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں 32 اور نیدرلینڈز میں 19 کیسز کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
Published: 05 Dec 2021, 8:43 AM IST
ہندوستان کا ذکر کریں تو یہاں تاحال کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے کل چار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ سب سے پہلے کرناٹک میں دو کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔ اس کے بعد گزشتہ روز پہلے گجرات اور پھر ممبئی میں اومیکرون کے ایک ایک کیس کی تصدیق کی گئی۔ گجرات کے جام نگر میں جو شخص اومیکرون ویرینٹ سے متاثر پایا گیا ہے وہ حال ہی میں زمبابوے سے ہندوستان لوٹا ہے۔ جبکہ ممبئی میں پایا جانے والا مریض جنوبی افریقہ سے ممبئی لوٹا ہے۔
Published: 05 Dec 2021, 8:43 AM IST
دنیا میں جس طرح سے اومیکرون پھیل رہا ہے اس سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہندوستان میں کورونا کی تیسری لہر آنے والی ہے؟ اگرچہ ابھی تحقیق مکمل نہیں ہوئی تاہم سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ہندوستان میں اومیکرون کے سبب کورونا کی تیسری لہر پیدا ہونے ہو سکتی ہے، لہذا سب کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان میں یوں تو 100 کروڑ سے زیادہ لوگ کورونا ویکسین کی خوراک حاصل کر چکے ہیں، تاہم اومیکرون ٹیکہ کاری کے بعد بھی خطرناک ہو سکتا ہے یا نہیں اس پر ابھی تحقیق جاری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی ٹیکہ کاری مکمل ہو جاتی ہے تو اومیکرون کے سبب تیسری لہر اگر پیدا بھی ہوگی تو دوسری لہر جتنی تباہی نہیں مچا پائے گی۔
Published: 05 Dec 2021, 8:43 AM IST
ابھی تک رپورٹ ہوئے والے کیسز سے ظاہر ہوتا ہے کہ اومیکرون کی وجہ سے کوئی شخص شدید بیمار نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کسی کی موت ہوئی ہے لیکن تشویش ناک بات یہ ہے کہ کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ابتدائی طور پر یہ ضرور کہا جا رہا ہے کہ اومیکرون تیزی سے پھیل سکتا ہے لیکن یہ کتنا خطرناک ثابت ہوگا اس بارے میں کوئی واضح معلومات نہیں ہیں۔ تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ اومیکرون اپنی شکل بدل رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اومیکرون میں 30 سے زیادہ بار میوٹیشن ہوا ہے اور یہ ڈیلٹا سے 5 گنا زیادہ متعدی ہو سکتا ہے، ایسے حالات مین ذرا سی لاپرواہی پھر سے بڑا مسئلہ پیدا کر سکتی ہے۔
Published: 05 Dec 2021, 8:43 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Dec 2021, 8:43 AM IST
تصویر: پریس ریلیز