لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے بعد سماج وادی پارٹی میں اندرونی خلفشار کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ کبھی اکھلیش یادو اور شیو پال یادو کی نااتفاقی تو کبھی اکھلیش یادو اور اعظم خان کے فاصلوں پر بحث ہو رہی ہے۔ ایسے میں یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا ان پارٹیوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے جنہوں نے یوپی انتخابات سے پہلے سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کیا تھا؟ ان جماعتوں میں سب سے نمایاں نام سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کا ہے۔ پارٹی کے قومی صدر اوم پرکاش راجبھر نے تمام مسائل پر آواز اٹھائی ہے۔ وہ اکثر مختلف مسائل پر بیانات دیتے رہے ہیں۔ فی الحال انہوں نے جو بیان دیا ہے، اس سے اکھلیش یادو اور سماج وادی پارٹی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
Published: undefined
اوم پرکاش راجبھر نے کہا، "ناکامی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ کامیابی کے لیے کوشش پورے دل سے نہیں کی گئی، جس کے نتائج ہمیں بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ جو کمی رہ گئی ہے اسے ہم عوام کے پاس جا کر ہی دور کر سکتے ہیں۔ ہم ان سے (اکھلیش یادو سے) چار سے پانچ متربہ یہ بات کہہ چکے ہیں۔‘‘
Published: undefined
راجبھر نے کہا، ’’ان کی پارٹی کے بہت سے لوگوں نے مجھ سے کہا ہے کہ ان سے کہیں کہ وہ گھر چھوڑ کر لوگوں سے ملاقات کریں۔ چار ماہ قبل جب ہم ان کے ساتھ آئے تھے تو ہم نے ان کے ساتھ اپنے علاقوں میں طاقت دکھائی تھی لیکن ان کے علاقوں میں ہی ہمیں شکست کا سامنا کرنا پڑا، تو ہم کیا کریں!
Published: undefined
یوپی انتخابات کے بعد کئی بار ایسی خبریں سامنے آئیں کہ اوم پرکاش راج بھر سماج وادی پارٹی اور اکھلیش یادو کے کام کرنے کے انداز سے خوش نہیں ہیں اور بی جے پی میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔ تاہم راجبھر نے خود ہی ایسی خبروں کی تردید کی ہے لیکن اب انہوں نے جو بیان دیا ہے اس سے صاف ہے کہ راجبھر اکھلیش یادو کے کام کرنے کے انداز سے خوش نہیں ہیں۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ کیا راجبھر اکھلیش یادو کو الوداع کہنے جا رہے ہیں؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز