نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے سوال کیا ہے کہ آخر کب تک بی جے پی وزیر اعظم مودی کے نام پر الیکشن لڑتی رہے گی، کیا وہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بنیں گے؟ کھڑگے نے یہ سوال ڈیکن ہیرالڈ کو دئے گئے انٹرویو میں اس سوال کے جواب میں اٹھایا، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ کہ بی جے پی کا دعوی ہے کہ وزیر عظم مودی عوام میں کافی مقبول ہیں۔
Published: undefined
ملکارجن کھڑگے نے یقین ظاہر کیا ہے کہ کانگریس کرناٹک انتخابات میں واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی اور ملک کے عوام اور آئین کا احترام کرنے والوں، جمہوریت میں یقین رکھنے اور سیکولرازم سے محبت کرنے والوں کو راحت پہنچائے گی۔ کھڑگے نے کہا کہ کرناٹک کے عوام بی جے پی کی بدعنوانی سے تنگ آچکے ہیں اور اس کے خلاف حکومت مخالف لہر ہے۔
Published: undefined
بی جے پی کے اس دعویٰ کے سوال پر کہ کرناٹک میں ماحول بی جے پی کے حق میں ہے اور وزیر اعظم مودی عوام میں بہت مقبول ہیں، کھڑگے نے کہا ’’آپ کب تک مودی کے نام پر الیکشن لڑتے رہیں گے؟ کیا مودی کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بنیں گے؟ کیا امت شاہ کرناٹک کے وزیر داخلہ بنیں گے؟ کرناٹک میں مقامی مسائل عوام کے سامنے ہیں۔‘‘ کانگریس صدر نے کہا کہ 40 فیصد کمیشن والی حکومت کی بات آج سب کے لبوں پر ہے۔ ایسے میں اگر بی جے پی اقتدار کے حق میں لہر دکھاتی ہے تو کیا مودی نے اس 40 فیصد کمیشن کرپشن کو گرین سگنل دے دیا ہے؟
Published: undefined
کھڑگے نے کہا کہ کرناٹک کے ٹھیکیداروں نے وزیر اعظم سے شکایت کی، سی بی آئی سے شکایت کی لیکن کوئی اثر نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا ’’وزیر اعظم ہر جگہ کہتے ہیں مودی کو دیکھ کر ووٹ دو۔ میں گجرات گیا وہاں بھی انہوں نے یہی کہا۔ ہماچل، ناگالینڈ، منی پور، میگھالیہ، ہر جگہ وہی بات دہرائی۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ ہر جگہ کا ریموٹ اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ جمہوریت کے لیے اچھی چیز نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
ریزرویشن کے سوال پر کھڑگے نے کہا کہ ایس سی-ایس ٹی کو آئین میں ریزرویشن ملا ہے اور آئین کہتا ہے کہ جتنی آبادی ہے، اتنا حق، تو یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ یہ بابا صاحب اور پنڈت جواہر لال نہرو کا محروم طبقات کے لیے تحفہ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب انتخابات آئے تو کرناٹک حکومت کو ریزرویشن کی یاد آئی، یدی یورپا حکومت نے پہلے ایسا کیوں نہیں کیا؟ وزیر اعظم نے ریاستی حکومت کو ایسا کرنے کی ہدایت کیوں نہیں کی؟
Published: undefined
کھڑگے نے کہا کہ بی جے پی کو پسماندہ طبقات، دلت اور دیگر صرف انتخابات کے دوران ہی یاد آتے ہیں۔ بی جے پی کا نظریہ دلتوں، پسماندہ اور اقلیتوں کے لیے بہت خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا ’’اگر آپ منو اسمرتی کو مانتے ہیں، تو آپ منووادی ہیں، پھر آپ دلتوں کے حامی کیسے ہو سکتے ہیں؟‘‘
Published: undefined
کانگریس صدر نے ذات پر مبنی مردم شماری کے بارے میں کہا کہ ہم نے 2011 میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائی تھی، اس وقت بھی کچھ لوگ اس کے خلاف تھے لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹے تھے۔ ہم نے اسے جاری کرنے کا ارادہ کیا لیکن انتخابات کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا۔ انہوں نے سوال کیا کہ بی جے پی نے اب تک ان اعداد و شمار کو جاری کیوں نہیں کیا؟ ذات پر مبنی مردم شماری کے اعداد و شمار سے ہی معلوم چل سکے گا کہ دلتوں اور دیگر ذاتوں کی فی کس آمدنی کتی ہے اور ان کے پاس کتنی زمین ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز