قومی خبریں

کیا ہریانہ کی 20 اسمبلی سیٹوں پر پھر سے کرایا جائے گا انتخاب؟ سپریم کورٹ میں عرضی داخل

سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ووٹ شماری کے بعد کچھ ای وی ایم میں 99 فیصد، کچھ ای وی ایم میں 80 فیصد سے کم اور دیگر میں 70-60 فیصد بیٹری بچی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

ہریانہ اسمبلی انتخاب کا نتیجہ سامنے آ چکا ہے اور 17 اکتوبر کو بی جے پی لیڈر نائب سنگھ سینی وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف بھی لینے والے ہیں۔ اس درمیان 20 اسمبلی سیٹوں کو لے کر تذبذب والی حالت برقرار ہے۔ ایک طرف کانگریس نے الیکشن کمیشن سے تحریری شکایت کی ہے جس میں 20 اسمبلی سیٹوں پر استعمال ای وی ایم کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے، وہیں اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ اس تعلق سے سپریم کورٹ میں بھی عرضی داخل کر دی گئی ہے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہریانہ میں 20 اسمبلی سیٹوں پر از سر نو انتخاب کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔ اس عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو ان اسمبلی سیٹوں پر دوبارہ انتخاب کرانے کی ہدایت دی جائے جہاں ای وی ایم میں گڑبڑی اور مشتبہ نتائج کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

Published: undefined

یہ عرضی پریا مشرا اور وکاس بنسل نے ایڈووکیٹ نریندر مشرا کے ذریعہ سپریم کورٹ میں داخل کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ایم وی ایم) کے ذریعہ سے ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ نتائج میں کسی طرح کی گڑبڑی نہیں ہوگی۔ اب یہ پتہ چلا ہے کہ ووٹ شماری کے بعد کچھ ای وی ایم میں 99 فیصد بیٹری، کچھ میں 80 فیصد سے کم بیٹری اور دیگر ای وی ایم میں 70-60 فیصد بیٹری کی صلاحیت باقی تھی۔ اس عرضی میں کانگریس پارٹی کے ذریعہ الیکشن کمیشن کے سامنے شکایت کا حوالہ بھی دیا گیا، اور کہا کہ ای وی ایم کی بیٹری دیکھ کر گڑبڑی کا صاف اندازہ ہو رہا ہے۔

Published: undefined

عرضی کے مطابق حقیقی معنوں میں کچھ معاملوں میں ایک ہی پولنگ مرکز میں استعمال کی گئی ای وی ایم میں یہ خامی پائی گئی۔ جب اس کی خبر ہوئی تو کانگریس کے امیدواروں نے متعلقہ ریٹرننگ افسر کے سامنے اس معاملے کو اٹھایا، حالانکہ بیشتر مقامات پر اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس سے انتخابی طریقہ کار پر سوال اٹھا۔ عرضی دہندہ نے الیکشن کمیشن کو ’فارم 17 سی‘ کے ساتھ سبھی تین ووٹنگ ڈاٹا شائع کرنے اور ای وی ایم مشینوں اور انتخابی سرٹیفکیٹ کے اعلان کو محفوظ کرنے کی ہدایت دینے کا بھی مطالبہ سپریم کورٹ سے کیا۔ عرضی دہندہ نے کہا کہ انھوں نے یہ مفاد عامہ عرضی ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت داخل کی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ انتخابی بے ضابطگیوں کے سبب جمہوری طریقہ کار رخنہ انداز نہ ہو اور آزادانہ و غیر جانبدارانہ انتخاب اور قانون کی حکومت یقینی ہو۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined