نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی کی اعلیٰ کورونا مینجمنٹ باڈی ڈی ڈی ایم اے جمعرات یعنی کہ آج شہر میں وبائی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کا انعقاد کرنے جا رہے ہے۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں طلب کیا جا رہا ہے جب تاجروں کے ساتھ ساتھ عآپ اور بی جے پی کی طرف سے ویک اینڈ کرفیو اور طاق و جفت کی بنیاد پر دکانیں کھولنے کے اصول کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ قومی راجدھانی دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 7498 نئے معاملے رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی شہر میں کورونا انفیکشن کی شرح 10.59 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ کورونا کے فعال معاملوں کی تعداد 38 ہزار 315 ہے جبکہ 24 گھنٹوں میں مجموعی طور پر 29 مریض جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ راجدھانی میں کورونا کے مریضوں کی صحت یابی کی شرح 96.46 فیصد پر برقرار ہے۔
Published: undefined
دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کی صدارت میں دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے) کا اجلاس آج دوپہر 12.30 بجے منعقد ہونے جا رہا ہے۔ اجلاس میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کی بھی شرکت کا امکان ہے، جس میں کورونا کی صورتحال میں بہتری کے پیش نظر پابندیوں میں نرمی کی اجازت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
Published: undefined
’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری ذریعہ نے بتایا کہ حکومت طلباء کی اس ماہ کے آخر تک کی ٹکہ کاری کی صورت حال کے لحاظ سے فروری سے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے پر بھی غور کر سکتی ہے۔ دہلی حکومت نے جمعہ کے روز وبائی صورتحال کے پیش نظر اختتام ہفتہ کے کرفیو کو ختم کرنے اور دکانیں کھولنے کے لئے طاق و جفت فارمولہ کو ختم کرنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے کہا تھا کہ جب تک صورتحال مزید بہتر نہیں ہو جاتی پابندیاں برقرار رکھی جائیں گی۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ کچھ عرصہ قبل دہلی حکومت نے کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات کو دیکھتے ہوئے تمام نجی دفاتر کو مکمل طور پر بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ یعنی تمام پرائیویٹ دفاتر سے کہا گیا کہ اب تمام ملازمین سے ڈبلیو ایف ایچ (ورک فرام ہوم) کرایا جائے۔ اس سے پہلے دفاتر 50 فیصد عملے کے ساتھ کھل رہے تھے۔ صرف اتنا ہی نہیں ریسترانوں اور شراب خانوں کو بھی سخت ہدایات دی گئیں کہ اب وہ صرف ہوم ڈیلیوری کر سکیں گے۔ پہلے 50 فیصد لوگ وہاں بیٹھ کر کھانا کھا سکتے تھے۔ صرف ضروری خدمات سے تعلق رکھنے والے افراد اور دفاتر کو اس اصول سے مستثنیٰ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز