دارالعلوم میں مدارس کے سروے کے لیے منعقد کئے گئے ایک اہم اجلاس کے دوران 500 مدارس کے ذمہ داروں نے شرکت کی۔ اس دوران کل 5000 سے زائد علمائے دین جمع ہوئے۔ چار گھنٹے تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں کئی طرح کے خیالات پیش کئے گئے اور آخر میں اجلاس اس اعلان کے ساتھ ختم ہوا کہ مدارس سروے میں تعاون کریں گے۔ اس کے لیے انتظامی عملہ انہیں پریشان نہ کرے، وہ تمام 12 نکات پر مانگی گئی معلومات ان کے حوالے کر دیں گے۔ اس دوران صدارت کر رہے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ایسا کہنے اور کرنے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ مدرسہ کھلی کتاب ہے اور یہاں کچھ غلط نہیں ہوتا۔ حکومت یا کوئی بھی تسلی کر سکتا ہے۔ ہم حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں لیکن وہ بھی اپنی نیت صاف رکھیں۔
Published: undefined
اجلاس میں بتایا گیا کہ دارالعلوم اسلامیہ اتر پردیش کے اس نمائندہ اجلاس میں تمام تہذیبوں کے حامل اس ملک کے تمام لوگوں کے سامنے اس حقیقت کا اظہار کرنا ضروری ہے کہ ملک پر انگریزوں کے قبضے کے بعد دارالعلوم دیوبند کے قیام سے ہندوستان کے کونے کونے میں اسلامی مدارس شروع ہوئے اور ان کی تعلیمی، قومی اور سماجی خدمات کی تابناک تاریخ موجود ہے۔
Published: undefined
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مدارس کا مقصد ملک میں مسلم وراثت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ انگریزوں کی حکومت کو اپنے ملک سے اکھاڑ پھینکنا تھا اور انہوں نے ان دونوں مقاصد کو بخوبی پورا کیا۔ ان مدارس نے ایک طرف ملک کی دوسری بڑی اقلیتی برادری کی تمام مذہبی ضروریات کا خیال رکھا اور انہیں اچھا مسلمان اور اچھا انسان بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور اس طرح ملک کو ایک انتہائی ذمہ دار شہری عطا کیا۔ دوسری طرف انہوں نے ملک کی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا اور علما کی قیادت میں مسلمانوں کو تحریک آزادی میں ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار کیا۔ اس ملک کا ہر گوشہ اس کا گواہ ہے اور تمام غیر جانبدار مورخین اسے سمجھتے بھی ہیں کہ ہم نے اپنے ہموطنوں کو بھی تحریک دی کہ وہ آگے آئیں اور آزادی کی اس لڑائی میں ہمارا ساتھ دیں۔
Published: undefined
ان مدارس نے آزادی کے بعد بھی اپنا شاندار کردار جاری رکھا۔ انہوں نے ہمیشہ امن کی آواز بلند کی۔ مکمل طور پر مفت تعلیم کے ذریعے ملک کی آبادی کے ایک بے سہارا اور غریب طبقے کو تعلیم حاصل کرنے اور اپنی زندگی کو سنوارنے اور اپنا مستقبل روشن کرنے کا موقع ملا۔ مدارس کی تاریخ یہ بھی ہے کہ انہوں نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کی اور ان کے علمائے کرام نے تمام تر مشکلات کے باوجود حالات کو قابو میں رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مدارس کی محنت اور رہنمائی کی وجہ سے پوری دنیا میں ہندوستانی مسلمانوں کی ایک صاف ستھری شبیہ قائم ہوئی۔
Published: undefined
مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ مدارس کا ایک خوبصورت پہلو یہ ہے کہ ان کی کوئی بھی سرگرمی ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ مدارس کے اندر کسی کے داخلے پر کبھی کوئی پابندی نہیں ہے جس کی وجہ سے محکمہ انٹیلی جنس اور تفتیشی ایجنسیاں بھی مدارس کی سرگرمیوں سے پوری طرح مطمئن ہیں اور ان مدارس میں کبھی کسی ملک دشمن سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ان مدارس کی اپنے ملک اور اس کے نظام سے وفاداری اور آئین و قانون کی پاسداری کی بھی اپنی ایک تاریخ ہے۔ اس لیے آج تک کوئی بھی مدرسہ کسی قسم کی ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث نہیں پایا گیا ہے۔ اتفاق سے اگر کسی پر الزام لگایا گیا تو ان میں سے اکثر ثابت نہیں ہوئے۔ اور اگر ایسا ہو بھی جائے تو اس کے لیے پورے مدرسہ یا مدرسہ کے نظام کو مورد الزام ٹھہرانا مناسب نہیں۔ اس لیے تمام لوگوں کو چاہیے کہ مدارس کے امن پسند اور محب وطن کردار کو سامنے رکھیں اور کبھی بھی منفی باتوں سے متاثر نہ ہوں۔
Published: undefined
اجلاس کے دوران میڈیا سے مثبت رویہ اختیار کرنے کی اپیل کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ مدارس کی حب الوطنی اور پرامن کردار کو اجاگر کریں، اسی میں ملک اور ملک میں بسنے والے تمام اہل وطن کی بہتری ہے۔ آج کے اجلاس میں میڈیا کو مسجد رشیدیہ میں جا کر کوریج کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
Published: undefined
یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ان مدارس کی اہمیت کو سمجھیں، یہ قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ایسے کسی بھی قول و فعل سے پرہیز کریں جس سے مدارس کی شبیہ خراب ہو یا ان کے بارے میں منفی خیالات پیدا ہوں، بلکہ جہاں تک ہو سکے ایسے اقدامات کریں جس سے مدارس مضبوط ہوں اور ملک میں بھائی چارہ اور پیار و محبت بڑھے۔ مدرسہ چلانے والے سروے کے عمل کے حوالے سے کسی قسم کے خوف یا ذہنی الجھن کا شکار نہ ہوں اور نہ ہی کسی قسم کی جذباتیت کا مظاہرہ کریں بلکہ اسے ضابطہ کی کارروائی سمجھ کر اس میں تعاون کریں۔
Published: undefined
اجلاس کے دوران مدارس کے ذمہ داروں سے کہا گیا کہ وہ سروے ٹیم کو صحیح معلومات فراہم کریں، تاکہ بعد میں کوئی پریشانی نہ ہو۔ اگر قواعد کے مطابق انتظامات میں کوئی کوتاہی ہے تو اس کوتاہی کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ مالیاتی نظام میں شفافیت کو برقرار رکھیں، اکاؤنٹس کا سالانہ آڈٹ آڈیٹر سے کروائیں اور اس کا ریکارڈ محفوظ رکھیں اور اس سلسلے میں کوئی خامی نہ چھوڑیں۔ مدرسہ کی زمین اور جائیداد، مدرسہ چلانے والی سوسائٹی یا ٹرسٹ کے تمام ملکیتی دستاویزات کو اچھی حالت میں رکھیں اور قانونی تقاضوں کے مطابق مدرسہ کی جائیداد کو رجسٹرڈ کروائیں۔ مدرسہ کے طلبا کو صحت مند ماحول میں صاف ستھری رہائش اور کھانا فراہم کریں۔ بالخصوص غسل خانہ اور بیت الخلا کو صاف ستھرا رکھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز