واشنگٹن: کانگریس لیڈر راہل گاندھی امریکہ کے دورے پر ہیں اور انہوں نے واشنگٹن میں نیشنل پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کی۔ اس دوران انہوں نے ہندوستان میں پریس اور مذہبی آزادیوں، اقلیتوں کو درپیش مسائل اور معیشت کی حالت سمیت متعدد سوالات کے جواب دیئے۔
Published: undefined
جب راہول گاندھی سے پوچھا گیا کہ کانگریس اگر اقتدار میں آتی ہے تو ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے کیا کرے گی؟ تو انہوں نے کہا، ’’ہندوستان میں پہلے سے ہی ایک بہت مضبوط نظام موجود ہے لیکن وہ نظام کمزور ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے پاس اداروں کا ایک آزاد مجموعہ ہونا چاہیے جو دباؤ اور کنٹرول میں نہ ہوں اور یہ ہندوستان میں معمول رہا ہے۔ یہ ایک خرابی ہے جو ہندوستان میں ہو رہی ہے۔ ہندوستان میں جمہوریت کی جڑیں کافی مضبوط ہیں۔ کانگریس پارٹی نے سب سے پہلے ان اداروں کا خاکہ تیار کیا تھا اور ہم انہیں اپنے اداروں کے طور پر نہیں بلکہ ریاست کے اداروں کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ اداروں کی آزادی اور غیر جانبداری کو بحال کیا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
قبل ازیں، ایک تقریب کے دوران راہل گاندھی نے اقلیتوں پر بات کرتے ہوئے کہا تھا ’’ہندوستان میں خواہ براست راست طور پر اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہوں لیکن ملک کے تمام طبقات یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ عیسائی ہوں، دلت ہوں، قبائلی ہوں یا غریب لوگ، سبھی پریشان ہیں اور چند لوگ ہی خوش نظر آ رہے ہیں۔ لوگ سوچ رہے ہیں کہ صرف 5 لوگ کس طرح لاکھوں کروڑوں کی آمدنی کر رہے ہیں اور ان کے پاس کھانے کو بھی نہیں ہے!‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے مزید کہا ’’ملک کے ہر طبقہ کے ساتھ آج جو ہو رہا ہے اسے نفرت سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا، نفرت کو نفرت نہیں کاٹ سکتی بلکہ نفرت کو محبت سے ہی کاٹا جا سکتا ہے۔ میں حیران ہوں کہ یہ کرنا کتنا آسان ہے۔ میں نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ صرف چلنے سے (بھارت جوڑو یاتر میں) اتنا کچھ ہو سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا ’’ایک چھوٹا سا گروپ ہے جس نے نظام پر قبضہ کر لیا ہے اور اسے میڈیا کی بھی حمایت حاصل ہے۔ میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ ملک کے بیشتر لوگ پیار اور محبت میں یقین رکھتے ہیں۔ جو آج مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے وہ کبھی دلوں کے ساتھ بھی ہو چکا ہے۔ ہم اسے چیلنج کریں گے، اس کے خلاف جنگ لڑیں گے اور نفرت کے ساتھ نہیں بلکہ محبت کے ساتھ لڑیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined