کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ جی ایس ٹی کی جو موجودہ شکل ہے وہ عوام مخالف ہے اس لئے جب ان کی پارٹی اقتدار میں آئے گی تو وہ اسے پوری طرح سے بدل ڈالیں گے۔
گجرات کے شہر سورت میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ہم ایسا جی ایس ٹی لے کر آئیں گے جس سے آپ کو فائدہ ہوگا۔ آپ جس چیز کے بھی خواہشمند ہوں گے ہم اسی کے مطابق کام کریں گے، ہم آپ کی بات سنیں گے‘‘۔
راہل گاندھی نے کانگریس کی حکومت والی ریاست ہماچل پردیش میں بڑے پیمانے پر بد عنوانی کے تعلق سے وزیر اعظم نریندر مودی کے الزامات پر پلٹ وار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’نیتی آیوگ ‘کی ایک رپورٹ کے مطابق اس پہاڑی والی ریاست میں بد عنوانی دوسری ریاستوں سے کم ہے۔ ترقی کے پیمانوں پر ہماچل پردیش بی جے پی کی حکومت والے گجرات سے کہیں بہتر ہے۔
Published: 07 Nov 2017, 1:15 PM IST
راہل نے سوال کیا کہ بی جے پی نے جو روزگار فراہم کرانے کا وعدہ کیا تھا وہ کہاں ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ مودی نے کبھی ویاپم گھوٹالے پر بات نہیں کی۔ للت مودی گھوٹالے یا کسی دیگر معاملہ پر بات نہیں کی جو بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں سامنے آئے ہیں۔
ہماچل پردیش کے پونٹا صاحب ، چمبا اور نگروٹہ میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے راہل نے کہا کہ ’’2019 میں اقتدار میں آنے کے بعد جی ایس ٹی کو پوری طرح بد لیں گے تاکہ متاثر ہوئے عوام کی پریشانیاں کم ہو سکیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ 8 نومبر کو نوٹ بندی کو ایک سال پورا ہونے کے موقع پر کانگریس کی مجوزہ تحریک کا مقصد چھوٹے کاروباریوں، نوجوانوں، عورتوں اور کسانوں کی بدحالی کو منظر عام پر لانا ہے، جنہیں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔
Published: 07 Nov 2017, 1:15 PM IST
چین سے موازنہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ چین ہر 24 گھنٹے میں 50 ہزار لوگوں کو روزگار دیتا ہے جبکہ مودی حکومت محض 450 لوگوں کو ہی روزگار دے پاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم کی اہم ذمہ داری یہ بے کہ بے روزگار نوجوانوں کے لئے روزگار پیدا کرنا چاہئے۔‘
راہل گاندھی نے کہا کہ یہ نہیں کیا جا رہا ہے جو کہ دھوکہ دہی کے مترادف ہے۔ نوٹ بندی پر بولتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم کویہ باتانا چاہئے کہ ان کے اس عمل سے کالا دھن کہاں ملا۔
Published: 07 Nov 2017, 1:15 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Nov 2017, 1:15 PM IST