سپریم کورٹ میں پیر کے روز ایک معاملے کی سماعت کے دوران وکیل کو اس وقت ڈانٹ کھانی پڑی جب انھوں نے کسی بات کا جواب ’ہاں‘ (Yeah) کہہ کر دیا۔ دراصل چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ وکیل کی زبان یعنی بولنے کے انداز سے اس قدر ناراض ہوئے کہ انھوں نے وکیل کو تقریباً پھٹکارتے ہوئے کہا کہ ’’یہو کوئی کافی شاپ نہیں، سپریم کورٹ ہے۔‘‘
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ وکیل نے 2018 کی ایک عرضی پیش کی تھی جس میں وکیل نے سابق سی جے آئی جسٹس رنجن گگوئی کو مدعا علیہ یعنی فریق دفاع بنایا تھا۔ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے پوچھا کہ ’’یہ آرٹیکل 32 (یہ ملک کے شہریوں کو حق دیتا ہے کہ جب انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو تو وہ اس کا استعمال کر سکتے ہیں) کی عرضی ہے؟ آپ ایک جج کو مدعا علیہ بناتے ہوئے عرضی کیسے داخل کر سکتے ہی؟‘‘ اس کے جواب میں وکیل نے کہا ’’ہاں، ہاں... اس میں تب کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے۔ مجھے ترمیم شدہ عرضی داخل کرنے کو کہا گیا تھا۔‘‘
Published: undefined
وکیل کے اتنا کہتے ہی چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ ناراض ہو گئے اور وکیل کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ ’’یہ کوئی کافی شاپ نہیں ہے، یہ کیا ہے ہاں، ہاں...۔ مجھے اس لفظ سے نفرت ہے۔ عدالت میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘‘ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’’جسٹس گگوئی اس عدالت کے سابق جج ہیں اور آپ اس طرح سے کسی جج کے خلاف عرضی داخل کر یہ مطالبہ نہیں کر سکتے کہ اس کی داخلی جانچ کی جائے، کیونکہ اس سے پہلی بنچ نے آپ کی عرضی کو منظور نہیں کیا تھا۔‘‘ ساتھ ہی چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ رجسٹری محکمہ عرضی کو فہرست بند کرنے پر فیصلہ لے گا۔ علاوہ ازیں عرضی میں جسٹس گگوئی نام کو ہٹانے کی بھی ہدایت دی کیونکہ جسٹس گگوئی اب راجیہ سبھا کے رکن ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined