SEBI سے جرمانہ لگنے کے بعد گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی نے جو وضاحت پیش کی ہے اس سے کئی سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔ انھوں نے یہ وضاحت یہ خبر سامنے آنے کے بعد دی تھی کہ سیبی نے گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی سمیت 22 اشخاص/اداروں پر شیئروں کی خرید و فروخت میں بے ضابطگی کا قصوروار مان کر جرمانہ لگایا ہے۔ یہ کچھ سوال ہیں جو سیبی کے حکم اور اس پر ایس اے ٹی کے حکم سے پیدا ہوئے ہیں:
وجے روپانی نے خود ہی ٹوئٹ کر کے اس معاملے پر وضاحت پیش کی۔ انھوں نے لکھا کہ 6 سال بعد سیبی کے ایک افسر نے بغیر سبھی باتوں کے سنے ہی یکطرفہ فیصلہ سنا دیا۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جن لوگوں پر جرمانہ لگایا گیا ان میں سے ایک شخص آکاش ہری بھائی دیسائی نے اس سلسلے میں ایس اے ٹی کا دروازہ کھٹکھٹایا اور یہ کہتے ہوئے اپیل کی کہ اس کے خلاف بغیر بات سنے ہی فیصلہ دیا گیا۔ اس پر ایس اے ٹی نے سیبی کے فیصلے کے عمل پر روک لگا کر نئے سرے سے جانچ کرنے اور سبھی باتوں کو سننے کا موقع دینے کی بات کہی۔ ایس اے ٹی نے اس معاملے میں سیبی اور دیگر کو تین ہفتہ میں اپنا جواب دینے کے لیے کہا ہے۔ وجے روپانی نے ایس اے ٹی کے حکم کی کاپی بھی ٹوئٹ پر شیئر کی۔
یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ سیبی نے اپنے حکم میں کیا کہا تھا۔ 27 اکتوبر 2017 کو جاری 31 صفحات کے حکم میں سیبی نے کہا ہے کہ جن لوگوں کے خلاف حکم جاری کیا گیا ہے ان سبھی کو سیبی نے نوٹس بھیجے تھے لیکن ان کا وقت پر کوئی جواب نہیں ملا۔
سیبی کے حکم میں صاف کہا گیا کہ وجے روپانی کے ایچ یو ایف اکاؤنٹ کو جو نوٹس بھیجا گیا تھا اس کے جواب میں خود وجے روپانی کے اکاؤنٹ کی طرف سے 13 مئی 2016 کو وجہ بتاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے لکھا تھا کہ نوٹس کے ساتھ جو سی ڈی بھیجی گئی تھی وہ کام نہیں کر رہی ہے۔ اس کے بعد سیبی کی طرف سے 25 مئی 2016 کو دوسری سی ڈی بھیجی گئی اور یہ بھی کہا گیا کہ اگر یہ سی ڈی بھی نہیں چلتی ہے تو وہ اپنے کسی شخص کے ذریعہ نوٹس اور اس سے جڑی چیزیں سیبی کے دفتر سے حاصل کر سکتے ہیں۔
اس نوٹس کے جواب میں وجے روپانی کے اکاؤنٹ کی طرف سے 13 جون 2016 کو مطلع کیا گیا کہ وجے روپانی کو ڈاکٹر نے 8 ہفتہ آرام کرنے کی صلاح دی ہے، اس لیے اس کارروائی کو فی الحال ٹالا جائے۔ اس سلسلے میں ایک میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی بھیجا گیا۔ لیکن اس کے بعد وجے روپانی کی طرف سے کبھی کوئی جواب نہیں آیا۔
یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ کے مطابق وجے روپانی 8 ہفتہ یعنی 13 اگست تک آرام کر رہے تھے، لیکن 7 اگست 2016 کو انھوں نے گجرات کے وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف لیا۔ سیبی کا کہنا ہے کہ ان کی طرف سے کوئی جواب نہ ملنے کے سبب ہی یکطرفہ فیصلہ سنایا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined