لکھنؤ میں سیاسی پارٹیوں کے درمیان ’ہورڈنگ جنگ‘ شروع ہو گئی ہے ۔ پہلے اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں بی جے پی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرین کو مجرم کی طرح پیش کر کے شہر کے چوراہوں پر ان کی تصاویر کے ساتھ ہورڈنگ لگائے اور اب سماجوادی پارٹی کے رہنما آئی پی سنگھ نے ان سرکاری ہورڈنگس کے برابر میں وہ ہورڈنگس لگوائے ہیں جن میں بی جے پی کے دو بڑے رہنما چنمیانند اور کلدیپ سنگھ سینگر (سابق لیڈر) کی تصاویر لگائی ہیں جو عصمت دری کے ملزم ہیں۔
Published: 13 Mar 2020, 12:11 PM IST
سماجوادی پارٹی کے رہنما نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’جب مظاہرین کی کوئی پرائیویسی نہیں ہے اور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے احکام کے بعد بھی یوگی حکومت ہورڈنگ نہیں ہٹا رہی ہے تو یہ لیجئے میں نے بھی کچھ عدالت کے ذریعہ نامزد ملزمو ں کے پوسٹر عوامی مفاد میں جاری کر دیئے ہیں جن سے بیٹیاں ہوشیار رہیں ۔‘‘
Published: 13 Mar 2020, 12:11 PM IST
اب لکھنؤ حکومت نے پولس کی ڈیوٹی لگوا کر آئی پی سنگھ کے پوسٹروں کو ہٹانے اور سرکاری پوسٹروں کو نہ ہٹانے کی قوائد شروع کی ہے ۔ واضح رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کو لکھنؤ میں تشدد کے57ملزمین کے پوسٹر ہٹانے کا حکم دیا تھا اور یوگی حکومت نےالہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن وہاں سے بھی کوئی راحت نہیں ملی اور اس معاملہ کو بڑی بنچ کے سپرد کر دیا گیاہے۔
Published: 13 Mar 2020, 12:11 PM IST
واضح رہے کہ 19 دسمبر 2019 کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں مبینہ طور پر تشدد کرنے والے 57 لوگوں کی تصویر والے پوسٹر لکھنؤ کے کئی چوراہوں پر لگا ئے گئے ہیں۔ اس معاملہ میں حکومت نے ایک کروڑ پچپن لاکھ روپے وصول کرنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ یوگی حکومت نے آئی پی سنگھ کے پوسٹروں کو ہٹوانے میں بہت جلدی دکھائی ہے اور اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ دونوں لوگ جن کے خلاف ہورڈنگس لگے ہیں، ان کا تعلق بی جے پی سے ہے۔
Published: 13 Mar 2020, 12:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Mar 2020, 12:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز