نئی دہلی: سپریم کورٹ آف انڈیا کے ایک وکیل نے دہلی پولس کمشنر کو قانونی نوٹس بھیج کر یہ پوچھا ہے کہ آخر پولس اہلکار نے اپنے ہی محکمہ کے صدر دفتر پر دھرنا کیوں دیا! نوٹس کے ذریعے وکیل کا کہنا ہے کہ پولس اہلکار نے 5 نومبر بروز منگل دہلی پولس ہیڈ کوارٹر پر جو دھرنا دیا وہ غیر قانونی تھا۔
Published: 06 Nov 2019, 3:11 PM IST
خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق، دہلی کے کمشنر کو قانونی نوٹس موصول ہوا ہے یا نہیں اس کی تصدیق فی الحال نہیں ہوئی ہے۔ تاہم، وکیل کا یہ قانونی نوٹس سوشل میڈیا میں ضرور وائرل ہو رہا ہے۔ نوٹس کے ذریعے وکیل نے پولس کمشنر سے کہا ہے کہ سڑک پر میڈیا کی موجودگی میں، حولدار، اور سپاہیوں کے اس دھرنے سے وکلاء اور معاشرے میں خوف پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جو سراسر غیر قانونی ہے۔
Published: 06 Nov 2019, 3:11 PM IST
پولس ہیڈ کوارٹرز کے باہر دھرنے سے پریشان حال وکیل نے پولس کمشنر سے تمام قانونی دفعات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں صحیح اور غلط کی ترغیب دی ہے۔ نوٹس میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ عوامی مقام پر فورس اپنے مطالبات کے لئے کوئی مطالبہ، مظاہرہ نہیں کر سکتی۔ لہذا، منگل کے روز کیے جانے والے دھرنے کو غیر قانونی کہا جائے گا۔
Published: 06 Nov 2019, 3:11 PM IST
وکیل نے نوٹس کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ احتجاجی مظاہرے میں شامل پولس والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے دھرنے میں شامل پولس والوں کو فوری سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
Published: 06 Nov 2019, 3:11 PM IST
دلچسپ بات یہ ہے کہ کمشنر آف پولس کو مخاطب کر کے لکھے گئے اس قانونی نوٹس میں ہفتہ کے روز تیس ہزاری عدالت میں پولس اور وکلاء کے مابین ہونے والی اس جھڑپ کا کوئی ذکر نہیں ہے، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر گشت کر رہی ہے۔ بھیجے گئے نوٹس کے آخر میں ورون کمار ٹھاکر کا نام اور دستخط موجود ہیں، تاہم اس کی موزونیت کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
Published: 06 Nov 2019, 3:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Nov 2019, 3:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز