کورونا نے ایک جانب جہاں ملک میں سنگین صورت اختیارکرلی ہے تو وہیں ہری دوار میں جاری کمبھ میلے کا بھی اس میں بڑا حصہ قرار دیا جارہا ہے۔ کمبھ میلے میں حصہ لینے والے کئی اکھاڑوں کے سربراہان کی کورونا کی رپورٹ مثبت آئی ہے جبکہ اکھل بھارتیہ شری پنچ نروانی اکھاڑہ پریشد کے مہامنڈلیشور کپل دیوداس کی موت ہوچکی ہے۔
Published: undefined
اکھاڑوں کے سادھو سنت آپس میں ہی دست وگریباں ہوچکے ہیں اور ایک دوسرے پر کورونا کے پھیلانے کا الزام عائد کررہے ہیں، مگر ہماری مرکزی حکومت اور قومی میڈیا اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گزشتہ سال تبلیغی جماعت کے ایک چھوٹے سے اجتماع پر آسمان سرپراٹھالینے والا ہمارا قومی میڈیا، دہلی کی کیجریوال سرکاراور بی جے پی کے لیڈران اب کہاں غائب ہوگئے ہیں؟ یہ سوال کل ریاستی کانگریس کے کارگزار صدر ووسابق وزیر نسیم خان نے کیا ہے۔ وہ اپنے اسمبلی حلقے میں کورونا کے جائزے کے لیے منعقد ایک میٹنگ سے خطاب کررہے تھے۔
Published: undefined
اس موقع پر نسیم خان نے ریاستی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ کمبھ میلے میں شریک ہوکر جو لوگ مہاراشٹر میں داخل ہورہے ہیں، ان کا سرحد پر ہی ٹیسٹ کیا جائے اور اگر وہ کورونا پازیٹوپائےجاتے ہیں تو وہیں پر ہی ان کا علاج کیا جائے اس کے بعد انہیں مہاراشٹر میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔
Published: undefined
نسیم خان نے کہا کہ گزشتہ سال ہمارے اسی قومی میڈیا نے محض فرقہ پرستی کی بنیاد پر تبلیغی جماعت کے خلاف مہینوں مہم چلائی تھی اور انہیں ملک میں کورونا کے پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ میڈیا کی اس مہم کی وجہ سے سیکڑوں مسلمانوں کو کئی کئی ہفتے کورنٹائن ہونا پڑا تھا جبکہ بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے کئی مسلمانوں کو جیل کی اذیتیں برداشت کرنی پڑیں اور بالآخر عدالتوں کی لتاڑ کے بعد انہیں رہا کیا گیا۔ اب جبکہ کمبھ میلے کے ذریعے پورے ملک میں کورونا پھیل رہا ہے، کمبھ میلے کے منتظمین ہی کورونا سے متاثر ہورہے ہیں، ان کی موتیں ہورہیں ہیں، سائنس دان گنگا کے پانی کوہی کورونا زدہ قراردینے کے قریب ہیں، ایسے میں کیا حکومت کی یہ ذمہ داری عائد نہیں ہوتی کہ وہ کمبھ کے منتظمین پر کورونا کے پھیلاؤ کا مقدمہ درج کرے اور ہمارا قومی میڈیا کمبھ میلے میں شریک ہونے والوں کو کورنٹائن کرنے کی مہم چلائیں؟۔ لیکن یہ ایسا ہرگزنہیں کریں گے کیونکہ تبلیغی جماعت کے خلاف ان کی پوری مہم فرقہ پرستی کی بناد پر تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز